سائیں جی ایم سید قوم دوستی کا عظیم استعارہ ہیں – حسن دوست

34

بلوچ نیشنل موومنٹ کے جونیئر جوائنٹ سیکریٹری حسن دوست بلوچ نے برطانیہ میں جیے سندھ فریڈم موومنٹ کے زیر اہتمام سائیں جی ایم سید کی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سائیں جی ایم سید نہ صرف سندھ بلکہ پورے برصغیر میں سیاست، فکر اور قوم دوستی کا ایک عظیم استعارہ ہیں۔ ان کی برسی ہمیں اپنے تاریخی ورثے سے تعلق پر نظرثانی کا موقع فراہم کرتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ سائیں جی ایم سید کی زندگی کا آغاز ایک سانحے سے ہوا جب بچپن میں ہی وہ یتیم ہو گئے۔ ان کے والد کا قتل اور برطانوی سامراج کی “تقسیم کرو اور حکومت کرو” پالیسی نے ان کے خاندان کو شدید متاثر کیا۔ باوجود انگریزوں کی نگرانی میں پرورش کے، سائیں جی ایم سید نے آزاد سوچ اور انقلابی فکر کو پروان چڑھایا، متعدد زبانوں پر عبور حاصل کیا اور سیاسی شعور پیدا کیا۔

حسن دوست بلوچ نے بتایا کہ محض 15 برس کی عمر میں سائیں جی ایم سید نے تحریک خلافت سے عملی سیاست کا آغاز کیا۔ کانگریس اور مسلم لیگ میں شمولیت کے بعد انھوں نے جلد یہ احساس کر لیا کہ سندھ کی قومی شناخت کے لیے الگ جدوجہد ضروری ہے، جس کے نتیجے میں انھوں نے سندھودیش تحریک کی بنیاد رکھی، تاکہ سندھ کے وسائل اور مستقبل پر مقامی اختیار کو یقینی بنایا جا سکے۔

خطاب کے اختتام پر حسن دوست بلوچ نے کہا کہ آج کے نازک دور میں ہمیں سائیں جی ایم سید کے نظریات سے راہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ سندھ اور بلوچستان کا تاریخی، ثقافتی اور سیاسی رشتہ ہماری مشترکہ جدوجہد کا تقاضا کرتا ہے۔ سائیں جی ایم سید کی حیات ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ شعور، تعلیم اور غیرمتزلزل عزم ہی غلامی کے خلاف سب سے بڑا ہتھیار ہیں۔