بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے 23 اپریل 2025 کو خضدار کے میر غوث بخش بزنجو اسٹیڈیم میں ایک بڑے عوامی جلسے کا انعقاد کیا جس میں شہریوں، کارکنان اور پارٹی رہنماؤں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
بی این پی کے مطابق یہ جلسہ پارٹی کی اُس احتجاجی تحریک کا تسلسل تھا جو بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن، ماہ رنگ بلوچ اور دیگر بلوچ خواتین رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف شروع کی گئی تھی۔
خضدار جلسے میں بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل، سینیٹر ثناء بلوچ، ایڈووکیٹ ساجد ترین سمیت دیگر مرد و خواتین رہنماؤں نے شرکت کی اور جلسے سے خطاب کیا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے اپنے خطاب میں کہا آج کا جلسہ سابقہ جلسوں سے مختلف ہے ہزاروں لوگوں کا اجتماع اس بات کا ثبوت ہے کہ بلوچستان کے وارث زندہ ہیں۔
انہوں نے کہا ہم سے ووٹ کے بدلے ننگ و ناموس کے وارثی کی امید رکھی جاتی ہے لیکن جس اسمبلی میں مجھے گم شدہ بچوں اور ناموس کی بات کرنے کی اجازت نہیں وہاں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
میں نے ووٹرز کے مشورے کے بغیر استعفیٰ دیا لیکن میں مطمئن ہوں آپ میرے فیصلے کا فیصلہ کریں اگر آپ کہتے ہیں میں نے درست کیا تو پھر درست ہے مجھے لاڑکانہ، کراچی یا لاہور کے لوگوں کا مشورہ نہیں چاہیے۔
انہوں نے بلوچستان میں ریاستی جبر پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا حکومت اور ریاستی اداروں کے ہاتھوں بلوچستان میں لاکھوں لوگ مارے گئے انسانی حقوق چھین لیے گئے، ہمیں اپنے مرنے والوں کے لیے رونے کی اجازت نہیں ہماری خواتین کا گناہ صرف اسلام آباد کی طرف مارچ کرنا تھا اگر ہم میں طاقت نہیں تو حکومت نے سڑکیں کیوں بند کیں؟ یہ دنیا کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ حکومت نے خود اپنے خلاف سڑکیں بند کیں۔”
انہوں نے مزید کہا ہمیں دعاؤں سے روکا جا رہا ہے مسجدوں میں دعا کرنے نہیں دیا جا رہا مستونگ میں ہمارے مولوی کو دعا پر دھمکیاں دی گئیں ہمیں خودکش دھماکوں سے ڈرایا گیا لیکن ہماری تحریک بلوچ خواتین کی رہائی تک جاری رہے گی۔
یاد رہے کہ بی این پی مینگل نے 28 مارچ 2025 کو وڈھ سے کوئٹہ کی طرف لانگ مارچ کا آغاز کیا تھا جو 20 دن تک جاری رہا، حکومت کی جانب سے کوئٹہ میں داخلے پر پابندی کے بعد بی این پی نے لکپاس کے مقام پر دھرنا دیا جو 16 اپریل کو ختم کیا گیا اور احتجاجی تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا۔
اختر مینگل نے جلسے کے اختتام پر اعلان کیا کہ 2 مئی کو کوئٹہ میں ایک بڑا جلسہ ہوگا جس میں آئندہ کا لائحہ عمل اور مزید احتجاجی اقدامات کا اعلان کیا جائے گا۔
بی این پی کے رہنماؤں نے کہا کہ خضدار جلسہ بلوچستان میں جاری ریاستی جبر، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی بے چینی کے خلاف ایک مضبوط عوامی پیغام ہے۔ پارٹی قیادت نے واضح کیا کہ وہ اپنے آئینی حقوق کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے اور ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔