کراچی: نوجوان پر مسلح تنظیم کے رکن کا الزام، جبری گمشدگی کے بعد منظر عام پر لایا گیا

272

پاکستان رینجرز (سندھ) اور سی ٹی ڈی نے 11 اپریل 2025 کو لیاری کے علاقے کلری سے گرفتار کیے گئے اختر کی گرفتاری ظاہر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) سے منسلک ہے اور چائنیز شہریوں، صحافیوں اور حساس مقامات پر حملوں میں ملوث رہا ہے۔

رینجرز کے مطابق، اختر 2019 میں بی ایل ایف میں شامل ہوا، اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ریکی، ویڈیوز اور حملوں کی منصوبہ بندی کرتا رہا۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ ملزم کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے اور تفتیش کے دوران اس نے ان واقعات میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ تاہم، یہ اعتراف کن حالات میں ہوا، اس پر کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔

سماجی کارکنان اور انسانی حقوق کے حلقے اس گرفتاری کو ایک اور “جبری گمشدگی” کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق اختر بلوچ کو 11 اپریل کو سادہ لباس اہلکاروں نے اٹھایا، اور دس دن بعد اسے میڈیا پر دہشتگرد ظاہر کیا گیا۔ یہ پہلا واقعہ نہیں؛ حالیہ برسوں میں درجنوں ایسے افراد کی مثالیں موجود ہیں جنہیں پہلے لاپتہ کیا گیا، اور بعد ازاں سنگین الزامات کے ساتھ پیش کر دیا گیا۔

اس واقعہ پہ عوامی حلقوں کا کہنا ہے یہ طرزِ عمل نہ صرف قانونی شفافیت کو دھندلا کرتا ہے بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عوامی اعتماد کو بھی متزلزل کرتا ہے۔ انصاف کے تقاضے تبھی پورے ہو سکتے ہیں جب ہر شہری کو قانونی عمل، وکیل تک رسائی، اور شفاف سماعت کا حق حاصل ہو۔

ان کے مطابق جبری گمشدگیوں کے بعد الزامات کی بوچھاڑ، چاہے وہ کتنے ہی سنگین کیوں نہ ہوں، اپنے اندر سچ اور مفاد کے درمیان فرق کو مبہم کر دیتی ہے۔