بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلح افراد کی سیاحوں کے ایک گروپ پر فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔ اس واقعے کے بعد کشمیر میں سیاحت کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق آج 22 اپریل بروز منگل کیے گئے اس حملے میں کم از کم 24 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔
اس سے قبل جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا، ”میں پہلگام میں سیاحوں پر اس بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہوں، جس میں بدقسمتی سے پانچ افراد ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہوئے ہیں۔‘‘
موجودہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا، ”یہ حملہ حالیہ برسوں میں شہریوں پر ہونے والے کسی بھی حملے سے کہیں زیادہ بڑا ہے اور ہلاکتوں کی تعداد کا ابھی تعین کیا جا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے ایک بیان میں کہا، ”ہمارے مہمانوں پر یہ حملہ ایک گھناؤنا فعل ہے۔ اس حملے کے مرتکب افراد حیوان ہیں اور وہ حقارت کے مستحق ہیں۔‘‘
خطے کے گورنر منوج سنہا، جو نئی دہلی کے نمائندے ہیں، نے بھی ”سیاحوں پر اس بزدلانہ اور دہشت گردانہ حملے‘‘ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا، ”میں عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ اس مکروہ حملے کے ذمہ داروں کو سزا سے نہیں بچایا جا سکے گا۔
بھی تک کسی بھی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔