دکی: سی ٹی ڈی کا جعلی مقابلہ، ایک کی شناخت جبری لاپتہ شخص کے طور پر ہوگئی

223

بلوچستان کے ضلع دُکی میں سی ٹی ڈی کا مبینہ انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کے دوران پانچ افراد کو مارنے کا دعویٰ کیا گیا۔ تاہم مقابلے میں مارے گئے افراد میں شامل محمد دین مری کے حوالے سے تفصیلات منظرِ عام پر آگئے ہیں۔

محمد دین مری کو چار ماہ قبل، دسمبر 2024 میں ضلع ہرنائی سے پاکستانی فورسز نے گرفتار کر کے جبری طور پر لاپتہ کر دیا تھا۔

ان کی گمشدگی کی اطلاع 19 جنوری 2025 کو انسانی حقوق کے کارکنان اور سوشل میڈیا صارفین نے عام کی تھی، جس میں ان کی بازیابی کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔

آج، 19 اپریل کو سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا کہ دُکی میں کارروائی کے دوران پانچ مشتبہ افراد مارے گئے۔ تاہم ان میں محمد دین مری کی شناخت نے اس مبینہ مقابلے کو ایک “جعلی انکاؤنٹر” قرار دینے کی بنیاد فراہم کر دی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں، سیاسی کارکنوں اور سماجی حلقوں نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں اس نوعیت کے واقعات کوئی نئی بات نہیں۔ ماضی میں بھی جبری لاپتہ کیے گئے افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کے الزامات ریاستی اداروں پر لگتے رہے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس طرزِ عمل کو ماورائے عدالت قتل قرار دیتے ہوئے اسے بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔

اس مقابلے میں دیگر چار کی شناخت تاحال ممکن نہیں ہوسکا ہے تاہم انسانی حقوق کے ادارے یہی خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ دیگر تمام افراد لاپتہ افراد ہوسکتے ہیں۔