مستونگ میں لکپاس کے مقام پر حکومت بلوچستان کی طرف سے گزشتہ 19 دنوں سے کراچی، کوئٹہ مرکزی شاہراہ کی بندش سے تاجر برداری ، مزدور سمیت کئی مکاتب فکر کے لوگ پریشانی سے دوچار ہیں ۔ اس دوران شاہراہ کے دنوں اطراف کئی مال بردار گاڑیوں میں سبزی اور فروٹ بھی ضائع ہوچکے ہیں ۔
مستونگ لکپاس ٹنل کی بندش سے رخشان ڈویژن، مکران ڈویژن، قلات ڈویژن اور کراچی سمیت دیگر علاقوں سے کوئٹہ آنے متاثر ہوچکے ہیں۔
کوئٹہ کے ایک تاجر نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا کہ حکومت کے اس عمل سے بلوچستان اور بلخصوص کوئٹہ کے تاجر برادری کو کروڑوں روپے کے نقصانات سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے ۔
فروٹ ، سبزیاں ، مھٹائی ، نمکو، خشک فروٹ اور دیگر اشیاء خوردونوش کی عدم فراہمی سے انکے کاروبار ماند پڑگئے ہیں۔
تاجروں کا مطالبہ ہے کہ راستے حکومت نے بند کئے ہیں ، ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی جان مال کے تحفظ اور ریلیف دینے کے لیے اقدامات کریں ۔
خیال رہے کہ ضلع مستونگ کے علاقے لک پاس میں 28 مارچ سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی دیگرخواتین رہنماوں اور کارکنوں کی رہائی کے لیے دھرنا جاری ہے۔
دھرنے کے شرکا ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی دیگرخواتین رہنماوں اور کارکنوں کی رہائی کے لیے کوئٹہ تک لانگ مارچ کرنا چاہتے تھے تاہم سرکاری حکام کی جانب سے شاہراہوں کی بندش کی وجہ سے لانگ مارچ کے شرکا کوئٹہ کی جانب نہیں جا سکے اور لک پاس پر دھرنا دے دیا جو کہ تاحال جاری ہے۔
تاجر برداری کا کہنا ہے کہ حکومت بلوچستان کی ضد اور انا سے معاشی تباہ حال بلوچستان مزید معاشی تباہی کی طرف جارہا ہے اور حکومت سب اچھا ہے کا رٹ لگ رہا ہے ۔