نوشکی: پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ پر قبضہ، ہلاکتوں کی اطلاعات

2557

نوشکی میں پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ کو بڑی نوعیت کے حملے میں نشانہ بناکر قبضے میں لیا گیا جبکہ کمک کیلئے پہنچنے والی فورسز قافلے کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، بڑے پیمانے پر جانی نقصانات کی اطلاعات

نوشکی کے علاقے گلنگور میں قائم پاکستانی فوج کے مرکزی کو مسلح افراد نے گذشتہ رات مختلف اطراف سے حملہ کرکے نشانہ بنایا۔ علاقے میں تین گھنٹوں سے زائد شدید فائرنگ اور دھماکوں کا سلسلہ جاری رہا۔

ذرائع کے مطابق حملہ آور فورسز کیمپ کو قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئیں جبکہ فورسز کا اسلحہ و گولہ بارود بھی قبضے میں لیا گیا ہے۔

حملے کے دوران اسی مقام پر مسلح افراد نے لیویز پوسٹ کو بھی قبضے میں لیکر اہلکاروں کو حراست میں لیا جن کو بعدازاں رہا کردیا گیا۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ علاقے میں پہنچنے والی فورسز کے قافلے کو بھی گھات لگائے مسلح افراد نے حملے میں نشانہ بنایا جس کے نتیجے فورسز کو مزید جانی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

نوشکی میں پاکستانی فوج پر ایک مہینے کے دوران بڑی نوعیت کا یہ دوسرا حملہ ہے۔ اس سے قبل 26 مارچ کو بلوچ لبریشن آرمی نے نوشکی شہر کے قریب خودکش و گھات حملوں میں فورسز کو نشانہ بنایا۔

بی ایل اے مجید برگیڈ نے بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے دھماکے میں پاکستانی فوجی اہلکاروں لے جانے والی بس کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں بس مکمل تباہ ہوگئی جبکہ بی ایل اے کے خصوصی دستے ‘فتح اسکواڈ’ نے ایک اور بس میں سوار اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔

رواں سال بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیموں کے حملوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ 27 مارچ کے موقع آزادی پسند تنظیموں کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) نے مختلف نوعیت کے 88 حملے کیے۔

قبل ازیں بلوچ لبریشن آرمی کی مجید برگیڈ نے جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کرکے دو سو سے زائد پاکستانی فوج کے اہلکاروں کو یرغمال کیا بعدازاں تمام اہلکاروں کو ہلاک کیا گیا۔

آج نوشکی میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے جبکہ حکام نے اس حوالے سے تاحال کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہے۔