گزشتہ تین ہفتوں سے بی این پی کا احتجاجی دھرنا جاری، سرکار کی ہٹ دھرمی شرمناک ہے۔ بی ایس او

89

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ لک پاس کے مقام پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر مینگل کا پر امن احتجاجی دھرنا گزشتہ تین ہفتوں سے جاری ہے۔ سردار اختر مینگل کی قیادت میں بی این پی کے احتجاج کا مطالبہ بلوچ سیاسی کارکنان کی رہائی ہے۔ پر امن احتجاج کرنے والوں سے مذاکرات کرنے کے بجائے سرکار نے روز اول سے غاصبانہ رویہ رکھا۔ لانگ مارچ کو منزل مقصود تک پہنچنے سے روکا گیا۔ لانگ مارچ کے استقبال لے لئے آنے والے سیاسی کارکنان پر براہ راست فائرنگ اور گرفتاریاں کرکے ان کو منتشر کیا گیا، مارچ پر ایک ناکام خودکش حملہ بھی کروایا گیا۔

انہوں نے کہاکہ لانگ مارچ کو دوسری مرتبہ شال کی جانب پیش قدمی سے روکنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں فورسز کے اہلکاروں نے مارچ کا گھیراؤ کئے رکھا اور بعد ازاں بلوچستان بھر میں احتجاج کرنے والے عام لوگوں پر گولیاں برسائی گئی اور انہیں شہید و زخمی کیا گیا، دھرنے کے شرکاء کا خوراک و پانی بند کیا گیا لیکن سردار اختر جان مینگل اور اسکے ساتھی ثابت قدمی کے ساتھ میدان پر ڈٹے ہوئے ہیں۔


مزید کہاکہ دوسری جانب ریاستی حمایت یافتہ جنگی منافع خور حکومتی جماعتیں بجائے مذاکرات کرنے کے سردار اختر جان مینگل کے خلاف رٹی رٹائی پریس کانفرنسز کرکے اپنی جگ ہنسائی کر رہے ہیں۔
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن قائد بلوچستان سردار اختر مینگل کے شانہ بشانہ احتجاجی عمل میں حصہ لینے کی اپنی عزم دہراتی ہے اور کارکنان کو سختی سے ہدایت کرتی ہے کہ وہ احتجاجی دھرنے میں اپنی شرکت یقینی بنائیں۔