بی وائی سی قیادت کی گرفتاریوں کے خلاف بلوچستان بھر احتجاج، ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئیں

81

بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی جانب سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، بیبو بلوچ اور بیبگر بلوچ کی گرفتاری کے خلاف اتوار کے روز بلوچستان بھر میں احتجاج ، ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئیں جبکہ بعض مقامات پر پاکستانی فورسز نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا ۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے بیشتر شہروں میں اتوار کے روز بی وائی سی کی اپیل پر ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئیں اور بی وائی سی قیادت اور کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ۔

بلوچستان بھر میں ہونے والے مظاہروں میں شریک مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر گرفتار رہنماؤں کی رہائی اور ریاستی جبر کے خلاف نعرے درج تھے۔ ریلی کے شرکا نے حکومت مخالف نعرے بازی بھی کی۔

مقررین نے گرفتاریوں کو فاشزم قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

رہنماؤں نے خطاب میں کہا کہ سیاسی کارکنوں کی گرفتاری، جبری گمشدگیاں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ جیسے افراد کی گرفتاری سے تحریکیں دبائی نہیں جا سکتیں۔

مقررین کا کہنا تھا کہ حکومت طاقت کے ذریعے آوازوں کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن بلوچ عوام اپنے حقوق کے لیے پرعزم ہیں اور جدوجہد جاری رکھیں گے۔

مقررین نے خبردار کیا ہے کہ اگر گرفتار رہنماؤں کو جلد رہا نہ کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ پورے بلوچستان میں پھیلایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بی وائی سی کے خلاف کریک ڈاؤن سے حق کو دبایا نہیں جاسکتا ناہی گرفتاری اور جبری گمشدگیوں سے سیاسی تحریکیں فب جاتی ہیں بلکہ ریاست جتنا سخت رویہ اپناتی ہے قومی حقوق کی تحریکیں اتنی توانا اور منظم ہوجاتی ہیں۔ بی وائی سی کریک ڈاؤن اور گرفتاریوں سے اپنی آواز نہیں روکے گی بلکہ اس میں مذید شدت پیدا ہوگی۔

مقررین نے کہا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ایک نام یا ایک فرد نہیں اب قوم کی روح اور بلوچستان کی پہچان بن گئی ہیں ڈاکٹر کو گرفتار کرکے ریاست نے اگر یہ سوچا ہے کہ بلوچ قومی تحریک خاموش ہوگی تو جان لینا چاہیے کہ اب ہر بلوچ ماہ رنگ کا پالور بن گیا ہے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ہماری روحوں میں سما گئی ہیں ہماری روحیں کیسے خاموش رہ سکتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ریاست طاقت کے نشے میں نہتے مظاہرین کے خلاف طاقت آزمائی کرکے مزید نفرت سمیٹ رہا ہے جو اس ریاست کے لئے مفید نہیں ہے ۔ ریاست غیر زمہ داری کا مظاہرہ چھوڑ کر پرامن سیاسی جدوجہد کے خلاف کریک ڈاؤں بند کرے اگر یہی رویہ رہا تو یہ مستقبل میں ریاست کے لئے خطرناک ہوگا ۔

انہوں نے کہاکہ پرامن سیاسی جدوجہد کے سامنے مزکرات اور بات چیت کے بجائے ریاست بندوق لے کر کھڑا ہے اور یہی ریاست کی اخلاقی شکست تصور ہوگا ، عالمی مہذب دنیا بلوچ نسل کشی کے خلاف پاکستان کے ہاتھ روکیں تاکہ مزید انسانی جانوں کی نقصان نہ ہو ۔