پسنی:کمسن ساحل بلوچ کی قتل کے خلاف احتجاج ، ہزاروں افراد نے شرکت کی

222

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے تحصیل پسنی میں جمعرات کے روز کمسن بچے ساحل کے قتل کے خلاف پسنی فش ہاربر جیٹی سے پسنی پریس کلب کیلئے احتجاجی ریلی نکالی گئی ۔

احتجاجی ریلی میں بڑی تعداد میں خواتین، سیاسی، سماجی، مذہبی، سول سوسائٹی، انجمن تاجران، ماہیگیر سمیت ہرطبقہ فکر کے لوگوں سینکڑوں کی تعداد میں شریک ہیں۔

مظاہرین نے کہاکہ اس واقعہ نے پسنی کے تمام لوگوں کو افسردہ اور رنجیدہ کردیا ہے، ہر وہ والدین جس کے ساحل گلاب کے ہم عمر بچے ہیں
وہ خوف اور ڈر کے ماحول میں چلے گئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ساحل گلاب ایک کمسن طالب علم تھا گمشدہ ہونے کے بعد اس کو جس طرح بے دردی سے قتل کیا گیا اور مین روڈ کے کنارے پر اس کی نعش پھینکی گئی یہ عمل یقینا ایک ایسے گروہ یاکہ افراد کا ہوگا جو خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔ان کے دل میں قانون ڈر نہیں ہے۔

دریں اثنا گوادر بار ایسوسی ایشن پسنی نے جمعرات کے روز عدالتی کارؤائیوں کا بائیکاٹ کرکے مقتول ساحل گلاب کے فیملی کے ساتھ اظہار یکجہتی کی۔

گوادر بارایسوسی ایشن پسنی نے عدالت کا بائیکاٹ کیا، بلوچستان حکومت جے آئی ٹی تشکیل دے، پولیس اگر قاتلوں کو پکڑتی ہے تو وکلاء قاتلوں کے ساتھ کسی بھی طرح کا قانونی معاونت نہیں کریں گے بلکہ پولیس کے تفتیشی افسر کو قانونی سپورٹ کرینگے۔ اس سلسلے میں گوادر بارایسوسی ایشن پسنی نے جمعرات کے روز عدالتی کارؤائیوں کا بائیکاٹ کیا اور ساحل گلاب کے فیملی کے ساتھ اظہار یکجہتی کی۔

گوادر ایسوسی ایشن پسنی کے نائب صدرایڈوکیٹ محمدعارفٹ ،سابق نائب صدرایڈوکیٹ منصور احمد، ایڈوکیٹ سرفراز سلیم ، ایڈوکیٹ سعید فیض ساتھی وکلاء کے ساتھ کورٹ کے بارروم میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پسنی میں پیش آنے والے دلخراش واقعہ کے حوالے سے ہے، یہ بات آپ تمام حضرات کے علم میں ہے کہ گزشتہ دنوں پسنی میں ایک کمسن طالب علم ساحل گلاب کو مبینہ طور پر گمشدگی کے بعد اس کی نعش پسنی کے مین روڈ کنارے ملا تھا جوانتہائی خراب حالت میں تھا اس واقعہ نے پسنی کے تمام لوگوں کو افسردہ اور رنجیدہ کر دیا ہے ہر وہ والدین جس کے ساحل گلاب کے ہم عمر بچے ہیں وہ خوف اور ڈر کے ماحول میں چلے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایسے واقعات یقینا ایک معزز اور پر امن معاشرے کے لیئے نقصان دہ ہوتے ہیں اور ایسے واقعات سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ جرائم پیشہ افراد قانون، پولیس اور انتظامیہ کے رٹ کو چیلنج کر کے اپنی طاقت کے نشے میں مبتلا ہیں جو آئندہ بھی اس طرح کی حرکت اور جرائم میں پیش پیش رہیں گے کیونکہ جب کسی کے دل میں قانون، پولیس اور انتظامیہ کا ڈر اور خوف ختم ہو جائے تو وہ اپنے ہر غیر قانونی جرائم کو قانونی بنادے گا۔

انہوں نے کہاکہ ایک پر امن اور انصاف پر مبنی معاشرے کی تشکیل کے لیئے ضروری ہے کہ وہاں قانون کی بالا دستی ہو، وہاں پولیس ہر جرائم پیشہ افراد چاہے وہ کتنا ہی طاقت ور کیوں نہ ہواس کو صرف اور صرف ایک مجرم سمجھے۔ساحل گلاب ایک کمسن طالب علم تھا گمشدہ ہونے کے بعد اُس کو جس طرح بے دردی سے قتل کیا گیا اور مین روڈ پر اس کی نعش پھیکی گئی یہ مل یقینا ای ایسے گروہ یا کہ فراد کا ہوگا جو خود و قانون سےبالاتر سمجھتے ہیں ان کے دل میں قانون کا ڈر نہیں ہے،گوادر بارایسوی ایشن پسنی کی جانب سے ہم آج یہاں اس افسوسناک اور دل دہلا دینے والے واقعے پر شدید رنج و غم اور غصے کے اظہار کے لیے جمع ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ یہ واقعہ جو نہ صرف انسانیت کے خلاف جرم ہے بلکہ علاقے کے امن وامان اور معاشرتی اقدار کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ ہے۔ہم اس اندوہناک واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مقتول بچے کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ واقعہ نہ صرف اس خاندان کے لیے بلکہ پورے شہر اور ضلع کے لیے صدمے کا باعث بنا ہے۔

انہوں نے کہا گوادر با ر ایسوسی ایشن حکومت بلوچستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس واقعہ پر جے آئی ٹی تشکیل دی جائے اور اس واقعے میں ملوث تمام مجرموں کو فوری طور پر گرفتار کر کے قانون کے مطابق سخت ترین سزادی جائے واقعے کی شفاف، غیر جانبدار اور فوری تحقیقات عمل میں لائی جائیں علاقے میں بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے انہوں نے مطالبہ کیا کہ متاثرہ خاندان کو فوری انصاف، قانونی معاونت اور مالی امداد فراہم کی جائےاور ہم بطور وکلاء برادری یہ واضح کرتے ہیں کہ ہم اس معاملے میں خاموش نہیں رہیں گے، اور متاثرہ خاندان کو ہر ممکن قانونی مددفراہم کریں گے۔ ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ انصاف کے حصول تک ہماری جدو جہد جاری رہے گی آخر میں ہم سول سوسائٹی ، انسانی حقوق کی تنظیموں ، اور عوام الناس سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ آواز بلند کریں اور معصوم جانوں کے تحفظ کے لیے متحد ہو جائیں۔