بی این پی کے سربراہ سردا اختر مینگل مستونگ لکپاس کے مقام پر دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج مجھے بات نہیں کرنی تھی لیکن سید شجاع (مذہبی رہنما خضدار ) اور علی احمد کر د کے جذبات تقاریر کے بعد میرے لئے بچا کیا ہے لیکن کچھ کہونگا۔
اختر مینگل نے کہا کہ ہمت کریں وہ(امبلاک) لرز رہے ہیں لاہور سے دھواں اٹھ رہا ہے اور اسلام آباد سے بھی دھواں اٹھ رہا ہے۔
اختر مینگل نے کہا کہ 14 اگست اور 23 مارچ کے دنوں کے موقع پر 100 گز کے پاکستان کے جھنڈے بنا سکتے ہیں ، مرے ہوئے بھٹو زندہ بھٹو ، بستر مرگ پر پڑے زرداری اور نیم مرے ہوئے زرداری کی تصاویر لگاتے ہو لیکن اپنی مائوں بہنوں جن کو سڑکوں پر گھسیٹا جارہا ہے ان کے سروں پر دوپٹہ نہیں ڈال سکتے۔ آپ کے سر پر قوم کا رکھا ہوا دستار آپ سرینہ ہوٹل جاکر نواز شریف کے گنجے سر پر رکھتے ہو لیکن اپنے ننگ کا تحفظ نہیں کرسکتے۔ ہم یہاں شوق سے نہیں بیٹھے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ کسی نے میرے کان میں کہا ہے کہ تھوڑا سا روڈ کھل جائے میں نے کہا تیار رہو ہم بھی نکلنے کی کوشش کریں گے ۔ جو لوگ واپس اپنے گھروں کو گئے ہیں ان سے کہتا ہوں واپس آ جائیں ایک دو دن میں کوئٹہ کی طرف مارچ کرسکتے ہیں ۔