کوئٹہ: ہمیں اجتماعی سزا کے بنیاد پر اذیت دی جارہی ہے ۔لواحقین لاپتہ ظہیر بلوچ

134

جبری لاپتہ ظہیر بلوچ کی فیملی نے ملاقات کے دوران وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ سے شکایت کی انہیں اجتماعی سزا کے بنیاد پر اذیت دی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ظہیر بلوچ کسی غیر قانونی اقدام میں ملوث نہیں رہا ہے وہ ایک سرکاری ملازم ہے روزانہ اپنے دفتر جاتا تھا انہیں گزشتہ سال 27 جون کو دفتر سے گھر آتے ہوئے ایری گیشن سریاب کوئٹہ کے مقام سے سی ٹی ڈی اور دیگر ملکی اداروں کے اہلکاروں نے غیر قانونی طریقے سے حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا ۔

لواحقین نے یہ بھی شکایت کی کہ وہ ظہیر کی جبری گمشدگی کے خلاف اپنا پرامن احتجاج بھی ریکارڈ کراچکے ہیں، ملکی قوانین کے تحت انصاف کے حصول کے لیے لاپتہ افراد کمیشن کے سامنے پیش ہوتے آرہے ہیں اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ کئی بار ملاقاتیں بھی کرچکے ہیں لیکن اب تک انہیں ظہیر بلوچ کے حوالے کچھ بھی نہیں بتایا جارہا ہے جسکی وجہ سے انکا خاندان شدید اذیت سے دوچار ہے۔

نصراللہ بلوچ نے ظہیر بلوچ کے خاندان کو یقین دھانی کرائی کہ تنظیمی سطح پر ظہیر کی باحفاظت بازیابی کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی۔

نصراللہ بلوچ نے کہا کہ اجتماعی سزا کے بنیاد پر کسی خاندان کو اذیت میں مبتلا کرنا ملکی آئین و قانون اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور انہی ماورائے آئین اقدامات کی وجہ سے اہل بلوچستان عدم تحفظ کے شکار ہے جسکی وجہ سے بلوچستان کے حالات دن بدن خراب ہوتے جارہے ہیں ۔

اسلیے حکومت اور ملکی اداروں کے سربراہوں کے سربراہوں کو چاہیے کہ وہ بلوچستان کے حوالے سے دانشمندانہ فیصلے کرے، اہل بلوچستان کو درپیش مسائل کے حوالے سے انکے کے ساتھ ملکی قوانین کے تحت رویہ اختیار کیا جائے اور ماورائے آئین اقدامات سے گریز کیا جائے ظہیر بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کو فوری طور پر یقینی بنایا جائے، جن لاپتہ افراد پر کوئی الزام ہے تو انہیں منظر عام پر لا کر عدالت میں پیش کرکے صفائی کا موقع فراہم کیا جائے اور جو ریاست کے مجرم ہے انہیں فیک انکاونٹر میں ماورائے آئین قتل نہیں کیا جائے بلکہ انہیں عدالت کے زرائعے سزا دی جائے۔