بی این پی کوئٹہ لانگ مارچ: کارکنان کی گرفتاریاں

437

حکام کی جانب سے کوئٹہ لانگ مارچ کو روکنے کے لیے مختلف شہروں میں کارکنان کو حراست میں لیا جا رہا ہے۔ بی این پی

سردار اختر مینگل کی قیادت میں بلوچستان نیشنل پارٹی کا لانگ مارچ کوئٹہ لکپاس ٹنل کے قریب دھرنا جاری ہے، حکومت نے رکاوٹیں کھڑی کر کے لانگ مارچ کو شہر میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔

وڈھ سے نکلنے والی بی این پی مینگل کا لانگ مارچ کوئٹہ میں داخل ہورہی ہے جہاں حکومت نے صوبائی دارالحکومت میں داخلے سے روک دیا ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی نے لانگ مارچ کو کوئٹہ میں داخلے سے روکنے کے خلاف بلوچستان بھر میں ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کی کال دے دی ہے جبکہ کارکنان نے مختلف شہروں میں دھرنا دے دیا ہے۔

بی این پی کے مطابق لانگ مارچ کو روکنے کے لیے انتظامیہ کی کارروائیاں جاری ہیں، کوئٹہ کے علاقے سونا خان میں احتجاج کرنے پر بیس سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ ضلع سبی میں پولیس نے بی این پی کے ضلعی سینئر نائب صدر گل الرحمن مری جنرل سیکریٹری ملک سلطان، دھپال ماہی گیر، سیکریٹری حمید اللہ بلوچ، موسی خان، یونٹ سیکریٹری شاہ محمد ہانبھی اور دیگر کو گرفتار کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ حکومت بلوچستان نے مذاکرات کی ناکامی کے بعد کوئٹہ میں داخلے کی کوشش پر سردار اختر مینگل کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ بی این پی نے لانگ مارچ کو کوئٹہ میں داخلے سے روکنے کے خلاف بلوچستان بھر میں احتجاج کی کال دی ہے۔

صوبائی حکومت نے کوئٹہ لانگ مارچ کے شرکاء کو روکنے کے لیے گوادر سمیت متعدد شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے جبکہ نوشکی سے کوئٹہ جانے والی سڑکیں بھی پولیس نے بلاک کر دی ہیں۔