بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل ایف کے ساتھی سرمچار جاوید ولد مزار یکم اپریل 2025 کو پاکستانی فوج کے گماشتوں کے حملے میں شہید ہوئے۔ بی ایل ایف اُنہیں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے عہد کرتی ہے کہ دشمن کے گماشتوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جاوید عرف آصف ولد مزار کا بنیادی تعلق جان محمد بازار، دشت، ضلع کیچ سے تھا، جہاں سے بعد ازاں اُن کا خاندان گوادر منتقل ہوا۔ انہوں نے 2011 میں بی ایل ایف میں شمولیت اختیار کی اور 2012 تک شہید حلیم اور شہید غنی کے ساتھ شہری نیٹ ورک کا حصہ بن کر دشمن کے خلاف تنظیمی آپریشنز میں فعال کردار ادا کیا۔ گوادر، بی ایل ایف کی ترجیحات میں سرفہرست رہا ہے، اور شہید جاوید جیسے سرمچاروں کی قربانیوں کی بدولت قابض ریاست کے استحصالی منصوبے ناکام ہوئے ہیں۔ شہید جاوید، شہید غنی کے خالہ زاد بھائی تھے۔
ترجمان نے کہا کہ 2012 کے بعد آپ نے دشت کے محاذ پر عسکری آپریشنز میں حصہ لے کر نمایاں کردار ادا کیا۔ 2016 کے اوائل میں تنظیمی حکمتِ عملی کے تحت شہر سے کیمپ منتقل ہوئے اور دو بدو جنگی کارروائیوں میں شریک رہے۔ اپنی مہارت، محنت اور بہترین نشانے کی بدولت آپ کو اسنائپر کی ذمہ داریاں سونپی گئیں، آپ نے پاکستانی فوج کے کیمپوں پر حملوں میں کلیدی کردار ادا کیا، جن میں 25 جنوری 2022 کا ’معرکہ سبدان‘ جیسے تاریخی آپریشن بھی شامل ہے، جہاں بی ایل ایف کے سرمچاروں نے پاکستانی فوج کی ایک مضبوط چیک پوسٹ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا، جس کے بعد دشمن کو پسپائی اختیار کرنا پڑی۔
انہوں نے کہا کہ شہید جاوید آخر دم تک تنظیم سے وابستہ رہے۔ یکم اپریل 2025 کو تنظیمی چھٹیوں کے دوران دشمن کے گماشتوں نے گھات لگا کر حملہ کیا، جس میں آپ جامِ شہادت نوش کر گئے۔
ترجمان نے کہا کہ بی ایل ایف نے قاتلوں کی نشاندہی کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ابتدائی تفتیش میں ممکنہ مجرموں کے نام سامنے آ چکے ہیں اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔ تنظیم واضح کرتی ہے کہ دشمن کے گماشتوں کو کہیں بھی معاف نہیں کیا جائے گا، اور شہید جاوید کے قاتلوں کو انجام تک پہنچائے بغیر تنظیم چین سے نہیں بیٹھے گی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم سے اپیل ہے کہ وہ شہری علاقوں میں دشمن کے گماشتوں پر کڑی نظر رکھے اور سرمچاروں کی مدد کرے، تاکہ چند ضمیر فروش عناصر آسانی سے قومی سپاہیوں کو نقصان نہ پہنچا سکیں۔ بلوچ جہاں بھی ہوں، ان کی ہمدردیاں اپنی قومی آزادی کی تحریک کے ساتھ ہیں، اور یہی اتحاد آزادی کی ضمانت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں بلوچ عوام نے جس یکجہتی کا مظاہرہ کیا، وہ حوصلہ افزا ہے۔ بلوچ علما نے مساجد اور عیدگاہوں میں تحریکِ آزادی کے حق میں خطبات دیے اور دعائیں کیں۔ ہم علما کرام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دشمن کے گماشتوں کے خلاف بھی کھل کر مؤقف اختیار کریں اور قوم کو تلقین کریں کہ چند سکوں کے عوض پاکستانی فوج کے ہاتھوں اپنے ضمیر اور ایمان کا سودا نہ کریں۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ عوام جہاں بھی ہوں، ان غداروں کا محاسبہ کریں، ان کی نشاندہی کریں اور ان کے خلاف کارروائی میں تنظیم کا ساتھ دیں۔