ڈاکٹر ماہ رنگ اور دیگر قائدین کی گرفتاریوں کے خلاف مظاہرے جاری ، مزید مظاہرین گرفتار

280

بلوچستان میں مظاہروں کا سلسلہ جاری، دوسری طرف حکومت کی طرف سے مظاہرین کی گرفتاریاں بھی جاری ، جبکہ انٹرنیٹ سروس بند۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی کال کے مطابق، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر کارکنان کی گرفتاریوں کے خلاف آج، 27 مارچ 2025، کو اوتھل، بلوچستان میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

اسی سلسلے میں، 26 مارچ 2025 کو بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے جاری رہے، جہاں عوام نے ریاستی جبر کے خلاف اپنی آواز بلند کی۔

اوتھل میں آج ہونے والے احتجاج میں شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت گرفتاریوں اور ریاستی دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر کارکنان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی شدید مذمت کی۔

اسی احتجاجی سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے، کل 28 مارچ 2025 کو کاٹھور، ملیر میں بھی مظاہرہ کیا جائے گا۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی تمام طبقہ ہائے فکر سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس احتجاج میں بھرپور شرکت کرکے یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔

تربت میں شہدائے کوئٹہ کی یاد میں خاموش کینڈل واک اور شہہد فدا چوک پر شمع روشن۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کیچ کی جانب سے جمعرات کی رات شہید فدا چوک پر شہدائے کوئٹہ کی یاد میں ایک خاموش کینڈل واک کے بعد شمع جلائے گئے اور شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

بی وائی سی کیچ کے رہنماؤں نے کوئٹہ میں پولیس کی فائرنگ سے شہید ہونے والے بلوچ نوجوانوں کی قربانی پر انہیں خراج دی اور ہر شہید کے نام پر ان کی تصویر کے آگے شمع روشن کی۔

اس موقع پر رہنماؤں نے شہدا کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ شہدا نے جس عظیم مقصد کے لیے اپنے جان نچھاور کیے بی وائی سی کے ہر کارکن اس مقصد کے لیے جدوجہد کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری سمی دین پر تشدد اور ان کی گرفتاری بی وائی سی کی پر امن سیاسی جدوجہد کو کمزور نہیں کریں گے بلکہ اپنے رہنماؤں کی گرفتاری کو اپنی سیاسی طاقت بناکر جدوجہد مذید تیز کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، سمی دین، بیبو بلوچ اور بی وائی سی کی قیادت کی رہائی کے لیے آواز بلند کریں کیوں کہ انہوں نے بلوچ قومی حقوق کے لیے جدوجہد کی جس کی پاداش میں انہیں گرفتار کیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی شال زون کے بیان کے مطابق بی وائی سی نے ڈاکٹر مہرنگ بلوچ، بیبگر بلوچ، سمی بلوچ، اور دیگر زیر حراست کارکنوں اور لاپتہ افراد کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے صبح 11 بجے احتجاجی مظاہرے کی کال دی تھی۔ تاہم ریاست نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ بلوچ عوام کے پرامن مظاہرے کو بھی برداشت نہیں کرے گی۔

انھوں کہاہے کہ شال کے ڈی سی کی جانب سے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کی اجازت ملنے کے باوجود علاقے کا محاصرہ کر لیا گیا ۔ بھاری ہتھیاروں سے لیس پولیس نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا ، رسائی کو روک دیا اور جمع ہونے کی کوشش کرنے والوں کو گرفتار کر لیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ یہ کوئی الگ تھلگ کارروائی نہیں ہے،گزشتہ چند دنوں میں، ریاست نے پورے بلوچستان میں دہشت کا راج چھیڑ دیا ہے: بڑے پیمانے پر گرفتاریاں، قتل، لاٹھی چارج، اور خواتین کو وحشیانہ طور پر ہراساں کیا جارہاہے۔

لیکن کریک ڈاؤن کتنا ہی وحشیانہ کیوں نہ ہو، ہماری مزاحمت کو کچلا نہیں جائے گا۔ انصاف کی جدوجہد جاری ہے، اور ہم ہر بلوچ کو اٹھنے کا مطالبہ کرتے ہیں، اگر اب نہیں تو کب؟
باہر نکلیں۔ بولو۔ مزاحمت کرنا ۔

وہاں کوہ سلیمان تونسہ شریف میں پرامن احتجاجی ریلی پر پنجاب پولیس کی جانب سے دھاوا بولا گیا، مظاہرین پر تشدد کرکے کئی مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔

بی وائی سی نے کہا ہے کہ تونسہ پولیس فورا گرفتار مظاہرین کو رہا کرے بصورت دیگر ڈیرہ غازیخان بھر میں سخت احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔