ماہ رنگ اور بیبگر بلوچ قوم کی توانا آواز ہیں، انھیں ساتھیوں سمیت فوری رہا کیا جائے۔ – ماما قدیر بلوچ

185

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے بلوچستان، خصوصاً کوئٹہ کی سنگین صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکام نے بلوچستان کو مقتل گاہ میں تبدیل کر دیا ہے۔ پرامن مظاہرین کی لاشیں گرائی جا رہی ہیں۔ ماہ رنگ بلوچ قوم کی ایک توانا آواز ہیں، انھیں ساتھیوں سمیت فوری طور پر رہا کیا جائے۔

ماما قدیر نے کہا کہ بیبگر ایک نوجوان انسانی حقوق کے کارکن ہیں، جو وہیل چیئر پر ہونے کے باوجود استقامت سے انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔ انھیں بھائی سمیت گرفتار کرکے جبری لاپتہ کر دیا گیا۔ حالیہ دنوں میں کوئٹہ سے درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا، جو اپنے اپنے شعبوں میں نمایاں شخصیات اور امن پسند شہری ہیں۔ ان میں اکثریت انسانی حقوق کے کارکنان کی ہے، جو ہمیشہ ریاستی جبر کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔ اس ظلم کو فوراً بند ہونا چاہیے۔

ماما قدیر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شال میں لوگ اپنے جائز حقوق کے لیے پرامن احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کے مطالبات ریاست کے وجود یا آئین و قانون کے لیے خطرہ نہیں بلکہ ان کی منظوری ہی قانون کی بالادستی کو یقینی بنائے گی۔ لیکن فورسز پورے بلوچستان میں پرامن مظاہرین پر گولیاں برسا رہی ہیں۔ شال میں حبیب، امداد اور 12 سالہ نعمت کو قتل کیا گیا، جسے سینے پر گولی مار کر شہید کیا گیا۔ جب لوگ ان کی لاشوں کے ساتھ انصاف کے لیے جمع ہوئے تو پولیس نے مزید تشدد کیا اور لاشیں چھین کر لے گئی۔ یہ صورتحال پوری انسانیت کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ ہمیں مظلوموں کا ساتھ دینا ہوگا۔

وی بی ایم پی کا پرامن احتجاجی کیمپ کئی5769 دنوں سے جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے جاری ہے۔اتوار کے روز شال کے سیاسی و سماجی کارکنان نور محمد بلوچ ، فیض محمد بلوچ اور خواتین کیمپ آکر اظہار یکجہتی کیا ۔

ماما قدیر نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے اس عزم کو دہرایا کہ جب تک ہمارا ایک بھی فرد جبری لاپتہ رہے گا، ہم احتجاج کے تمام راستے اختیار کریں گے۔ ہم جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کی آواز کو دنیا کے ہر کونے تک پہنچا رہے ہیں اور انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔