کوئٹہ: لاشوں کی شناخت کے لیے آئے لاپتہ افراد کے لواحقین پر فورسز کا تشدد

158

اسپتال کے سامنے جمع خواتین بچوں اور بزرگوں کو فورسز اہلکاروں نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔

گزشتہ دنوں اسپتال میں لائے گئے 23 نامعلوم لاشوں کی شناخت کے لیے بلوچستان کے متعدد لاپتہ افراد کے لواحقین کوئٹہ سول اسپتال کے باہر تین روز سے جمع ہیں لواحقین اسپتال میں لائی گئی لاشوں کی شناخت کا مطالبہ کررہے ہیں۔

اس دوران پاکستانی فورسز نے اسپتال کے سامنے جمع لواحقین کو تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی۔

اس وقت کوئٹہ سول اسپتال کے باہر متعدد جبری لاپتہ افراد کے لواحقین، ان کے اہل خانہ اور سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنان موجود ہیں۔

کوئٹہ اسپتال میں لائی گئی لاشوں کے حوالے سے فورسز حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ افراد جعفر ایکسپریس حملے کے بعد کلیئرنس آپریشن میں مارے گئے مسلح جنگجو ہیں، لیکن لواحقین ان ی شناخت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

مزید برآں کوئٹہ کے کاسی قبرستان میں پولیس و دیگر حکام کی جانب سے رات کی تاریخی میں 13 لاشوں کی تدفین پر بھی لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں اس سے قبل متعدد واقعات میں جبری لاپتہ افراد کو فورسز نے جعلی مقابلوں میں قتل کر کے اسپتال منتقل کیا تھا، جہاں لواحقین نے اپنے لاپتہ پیاروں کی شناخت کرتے ہوئے لاشیں وصول کیں۔

فورسز اور اسپتال انتظامیہ کی جانب سے بار بار لاشوں کی شناخت روکنے، نامعلوم قبرستانوں میں دفن کرنے، لواحقین سے حلف ناموں پر دستخط لینے اور دیگر ہراسانی کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔