بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آزاد) کے سابق چیئرمین زاہد بلوچ اور جونیئر جوائنٹ سیکریٹری اسد بلوچ گزشتہ 11 سالوں سے جبری لاپتہ ہیں۔ چیئرمین زاہد بلوچ کے خاندان کو اجتماعی سزا کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ عالمی اداروں کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف ہمارے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کے ترجمان نے بی ایس او آزاد کے سابق چیئرمین زاہد بلوچ اور جونیئر جوائنٹ سیکریٹری اسد بلوچ کی گیارہ سالہ جبری گمشدگی اور زاہد بلوچ کے خاندان کے ساتھ حال ہی میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر اپنے بیان میں کیا۔
ترجمان نے کہا کہ زاہد بلوچ کو پاکستانی فوج نے 18 مارچ 2014 کو اغوا کے بعد تاحال جبری لاپتہ رکھا ہے۔ یہ کارروائی ریاستی دہشت گردی کا سنگین مظہر اور اجتماعی سزا کے تسلسل کا حصہ ہے جس کا بلوچ عوام کئی سالوں سے شکار ہیں۔
ترجمان نے شاہ جہان بلوچ کے قتل پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ اجتماعی سزا کی بدترین مثال ہے۔ انھیں 14 مارچ کو نال، بلوچستان میں پاکستانی ریاستی حمایت یافتہ ڈیتھ اسکواڈز کے ہاتھوں بے رحمی سے قتل کروایا گیا۔ وہ اپنے خاندان کے واحد کفیل تھے اور اپنے علاقے میں ایک ذاتی کاروبار میں مصروف تھے۔
ترجمان نے کہا کہ ان کے چھوٹے بھائی، سلیم بابل، جو بی این ایم کے ایک سرگرم رکن ہیں، کو بھی جلاوطنی پر مجبور کیا گیا اور وہ اب برطانیہ میں پناہ کے متلاشی ہیں۔دنیا کو توجہ دینا چاہیے کہ اس ظلم و جبر اور ریاستی پالیسیوں کے تحت خاندان بے گھر اور ایک دوسرے سے جدا کیے جا رہے ہیں۔
جبری لاپتہ بلوچ طالب علم رہنماؤں کی رہائی کے لیے بڑے پیمانے پر احتجاج اور بھوک ہڑتال کیے گئے، جو ان کی بازیابی کے وعدوں پر ختم کیے گئے مگر ان وعدوں پر آج تک عمل نہ کیا جاسکا۔ آج وہ گیارہ سالوں سے پاکستان کے خفیہ زندانوں میں اذیتیں برداشت کر رہے ہیں۔انھیں انصاف کی فراہمی اور جبری گمشدگی سے آزاد کرنے کی بجائے زاہد بلوچ کے خاندان کے کفیل بھائی شاہ جہان کو قتل کیا گیا جو ان کے خاندان اور بلوچ قوم پر جاری تشدد اور ظلم وجبر کی ایک سنگین علامت ہے۔
ہم عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ شاہ جہان بلوچ کے قتل اور زاہد بلوچ اور اسد بلوچ کی گیارہ سالہ جبری گمشدگی سمیت دیگر ہزاروں جبری گمشدگیوں کی تحقیقات کرائی جائے اور پاکستان کو ان مظالم کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ عالمی برادری کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف ہمارے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔