تمام 214 یرغمالی فوجی اہلکاروں کو ہلاک کردیا گیا، جنگ تاحال جاری ہے – بی ایل اے

1164

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی فوج کو جنگی قیدیوں کے تبادلے کے لیے 48 گھنٹوں کی مہلت دی تھی، جو قابض فوج کے لیے اپنے اہلکاروں کی زندگیاں بچانے کا آخری موقع تھا۔ تاہم، پاکستان نے اپنی روایتی ہٹ دھرمی اور عسکری غرور کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف سنجیدہ مذاکرات سے گریز کیا بلکہ زمینی حقیقتوں سے بھی آنکھیں چرائیں۔ قابض فوج کی اسی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں تمام 214 یرغمالی فوجی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بی ایل اے نے ہمیشہ جنگی اصولوں اور عالمی قوانین کے مطابق کارروائی کی ہے، لیکن پاکستانی ریاست نے اپنے اہلکاروں کو زندہ بچانے کے بجائے انہیں جنگی ایندھن کے طور پر استعمال کرنے کو ترجیح دی۔ اس ہٹ دھرمی کی قیمت دشمن کو 214 اہلکاروں کی ہلاکت کی صورت میں چکانی پڑی۔

ترجمان نے کہاکہ بی ایل اے اس معرکے میں اپنے 12 سرمچاروں کی شہادت کو خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے، جنہوں نے دشمن کے خلاف ناقابلِ فراموش قربانی دی۔ بدھ کی شب 3 سرمچار، جبکہ گزشتہ شب 4 مزید سرمچار دشمن سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔ ان شہداء میں 5 مجید بریگیڈ کے فدائین بھی شامل ہیں، جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے دشمن کو ایک ایسی شکست دی جسے تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ آپریشن درہ بولان معرکے میں فدائین نے دشمن کو ایک تباہ کن جال میں پھنسا کر کاری ضرب لگائی۔ فدائین نے چند یرغمالی فوجی اہلکاروں کو مخصوص بوگیوں میں بند کر کے پوزیشنیں سنبھال لیں، جبکہ باقی یرغمالیوں کو سرمچار اپنے محفوظ ٹھکانوں تک لیجانے میں کامیاب ہوئے، اور جب پاکستانی ایس ایس جی کمانڈوز کی ضرار کمپنی جعفر ایکسپریس کی بوگیوں میں بند یرغمالیوں کو ریسکیو کرنے پہنچی، تو فدائین نے انہیں گھیر کر ان پر شدید حملے کیے۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس لڑائی میں ایس ایس جی کمانڈوز کو بھاری جانی نقصان پہنچایا گیا، جبکہ یرغمالیوں کو بھی ہلاک کر دیا گیا۔ فدائین نے آخری گولی تک لڑتے ہوئے دشمن کو ایک فیصلہ کن نقصان پہنچایا اور اپنی آخری گولی خود پر چلا کر شہادت کا درجہ حاصل کیا۔

بیان میں کہاکہ اب قابض فوج انہی فدائین کی لاشوں کو “کامیابی” کے طور پر پیش کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے، جن کا مشن ہی واپس زندہ لوٹنے کے بجائے، آخری سانس تک لڑائی تھی۔ فوج اپنی تمام تر عسکری اور انٹیلیجنس برتری کے باوجود یرغمالیوں کو بچانے میں ناکام رہی۔ مزید برآں، وہ افراد جنہیں پاکستانی ریاست “ریسکیو شدہ” ظاہر کر رہی ہے، وہ تمام افراد پہلے دن ہی بی ایل اے نے جنگی اصولوں کے تحت محفوظ راستہ دے کر رہا کیے تھے۔

ترجمان نے کہاکہ یہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی بلکہ شدت اختیار کر چکی ہے۔ بلوچ سرمچار مختلف علاقوں میں گھات لگا کر قابض فوج کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں، اور دشمن کو ابھی تک اپنے تمام ہلاک شدہ اہلکاروں کی لاشیں اٹھانے میں بھی ناکامی کا سامنا ہے۔ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ بی ایل اے کی برتری مزید واضح ہو رہی ہے۔

مزید کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی آپریشن درہ بولان کے متعلق تفصیلات، آپریشن کے مکمل ہونے کے بعد میڈیا میں جاری کریگی۔ تاحال جنگ جاری ہے۔