بلوچ نیشنل موومنٹ کے چئیرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے سوشل میڈیا پیلٹ فارم ایکس پر اسلام آباد میں امریکی سفارت خانہ کےجواب میں کہا کہ پاکستان نے بلوچ عوام کے لیے تمام جمہوری عمل کے دروازوں کو بند کردیا ہے۔ بلوچستان میں پرامن طریقے سے جدوجہد کرنے والی سیاسی جماعت بی این ایم اور دیگر تنظیموں کے رہنماء مارے جا چکا ہے، یا وہ انڈر گراؤنڈ چلے گئے ہیں یا پھر وہ جلاوطن اختیار کر چکے ہیں۔
آج صبح پاکستانی فورسز نے بلوچ یکجتی کمیٹی اور انسانی حقوق کی کارکن گل زادی کو صرف اس کی سیاسی سرگرمی کی وجہ سے اغوا کر کے جبری لاپتہ کر دیا اگرچہ اسے گھنٹوں قید کے بعد رہا کیا لیکن اس کی اغواء ریاستی دہشتگردی کا واضح پیغام ہے
ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا کہ امریکی سفارت خانہ پاکستان کے من گھڑت دعووں پر یقین کرتے ہوئے بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو تسلیم کیے بغیر پاکستان کے ریاستی بیانیے کو سامنے لانا انتہائی تشویشناک ہے پاکستانی ریاست جو خود کو دنیا کے سامنے جمہوریت کے طور پر پیش کرتا ہے لیکن بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور دوسرے وحشیانہ جنگی جرائم ملوث ہے
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور عالمی برادری پاکستان کے من گھڑت دعووں اور جھوٹے بیانیے کو مسترد کریں اور بلوچ عوام کی حق خود ارادیت کو تسلیم کرکے انصاف اور امن کے تقاضوں کو پورا کریں۔