بولان میں یرغمالیوں کی صورتحال بدستور جاری ہے، 144 اہلکاروں کی نام اور رینک کی تصدیق

1355

بلوچ لبریشن آرمی نے کہا کہ پاکستانی فوج کا جارحانہ قدم ہر بار 10 مغویوں کی ہلاکت کا باعث بنے گا۔

بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے بولان کے قریب کوئٹہ سے پشاور اور پنجاب جانے والی جعفر ایکسپریس میں یرغمالی صورتحال بدستور برقرار ہے، جبکہ ریلوے حکام نے 144 سے زائد پاکستانی فورسز کے یرغمالی اہلکاروں کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔

ریلوے حکام کی جانب سے میڈیا کو فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ ٹرین میں مغویوں میں 37 سپاہی، 28 نائیک، 23 لانس نائیک، 15 حوالدار، 4 سگنل مین، 8 سپیپر، 4 نان کمیشنڈ افسران، 2 بمبارڈر، 1 گنر، 3 نائب صوبیدار، 4 لوئر حوالدار اور 15 مرد و خواتین اہلکاروں کے لواحقین شامل ہیں۔

ریلوے حکام نے مزید تصدیق کی ہے کہ ان 144 اہلکاروں میں میجر اور کیپٹن رینک کے افسران بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستانی وزیر داخلہ طلال چوہدری نے پاکستانی فورسز اہلکاروں کے یرغمال بنائے جانے کی تصدیق کی ہے، تاہم اعداد و شمار کے حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

دوسری جانب، بی ایل اے نے گذشتہ بیس گھنٹوں سے جعفر ایکسپریس پر قبضہ برقرار ہے اور حکام سے جنگی قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ کیا ہے، ساتھ ہی انہیں 48 گھنٹوں کی مہلت دی ہے۔

بلوچ لبریشن آرمی کے مطابق جعفر ایکسپریس کی ہائی جیکنگ کے دوران کئی سو افراد کو تحویل میں لیا گیا تھا، اور اس دوران بی ایل اے نے 80 سے زائد عام سویلین، بلوچ شہریوں اور خواتین کو بازیاب کیا۔ بی ایل اے نے مزید 214 فورسز کے اہلکاروں اور سویلینز کو یرغمال بنانے کا اعلان کیا ہے۔

بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے فورسز حکام کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج کا جارحانہ اقدام ہر بار 10 مغویوں کی ہلاکت کا باعث بنے گا، اور اگر حکام نے مطالبات نہیں مانے تو الٹی میٹم کے اختتام پر ہر گھنٹے پانچ یرغمالیوں کو قتل کر دیا جائے گا۔

دریں اثنا، پاکستانی حکام کی جانب سے بی ایل اے کے مطالبات کے بارے میں ابھی تک کوئی سرکاری موقف سامنے نہیں آیا ہے۔