8 مارچ خواتین دن کے حوالے سے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پروگرامز کا کامیابی سے انعقاد کیا گیا۔ بلوچ وومن فورم

118

‏بلوچ وومن فورم کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 8 مارچ کو خواتین کا عالمی دن منانے کے سلسلے میں شال، کیچ، پنجگور اور تمپ میں مختلف پروگرامز کا انعقاد کیا گیا۔ ان پروگرامز کا مقصد بلوچ خواتین کی جہدوجہد، عزم اور حوصلے کو تسلیم کرنا اور ان کی سماجی، ثقافتی، سیاسی اور مزاحمتی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔

‏بیان میں کہا گیا ہے کہ شال میں بلوچ وومن فورم کی جانب سے ایک سیمینار کا انعقاد کی گئی جس میں خواتین کے حقوق پر مختلف طبقہ فکر کے لوگوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور خواتین کی طاقت کو اجاگر کرنے کے لیے نعرے لگائے گئے۔ اس سیمینار میں مختلف طالبات، سماجی کارکنان ،مقامی خواتین اور لاپتہ افراد کے لواحقین نے شرکت کی۔

‏کیچ میں خواتین کے عالمی دن کے مناسبت سے بلوچ خواتین کے حقوق کے موضوعات دیوان منعقد کی گئی، جہاں بلوچ خواتین نے اپنے تجربات اور مشکلات کا ذکر کیا گیا۔ ان پروگرامز میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بلوچستان کی خواتین کو قومی، معاشرتی، سیاسی اور اقتصادی لحاظ سے مضبوط کرنے کے لیے مستقل اقدامات کی ضرورت ہے۔ بلوچ خواتین اپنے لاپتہ پیاروں کے بازیابی کے لئے اپنے مردوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور بلوچ قومی مزاحمتی تحریک کو مضبوط کرنے لئے کوشاں ہیں۔ اس دیواں میں کیچ سے خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

‏پنجگور میں بھی خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایک دیوان منعقد کی گئی جس میں مختلف طبقہ فکر کی خواتین نے شرکت کی۔ تقریب میں بلوچ سرزمین میں خواتین کے کردار کو اجاگر کیا گیا۔ قوم پرستی میں خواتین کے کردار پر گفتگو کی گئی اور دیوان کے اختتام پر شرکاء نے کہا کہ کسی بھی تحریک کی کامیابی میں خواتین کی شرکت ضروری ہے اور بلوچ خواتین کی جہدوجہد کو تسلیم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

‏تمپ میں بھی خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے ایک ریلی کا انعقاد منعقد کیا گیا جس میں خواتین کی شرکت اور ان کی آواز کو اہمیت دی گئی۔ اس ریلی کا مقصد بلوچ خواتین کی جہدوجہد اور ان کے مسائل کو نمایاں کرنا اور ان کے حقوق کے لیے اجتماعی طور پر آواز اٹھانا تھا۔

‏بلوچ وومن فورم کے تحت منعقدہ ان پروگرامز نے خواتین کی کامیابیوں کو سراہا اور ان کے لیے مزید مواقع فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ یہ دن نہ صرف خواتین کی جہدوجہد کو تسلیم کرنے کا تھا بلکہ یہ ایک موقع تھا تاکہ ہم ان کے حقوق کے لیے اجتماعی طور پر آواز اٹھا سکیں اور انہیں انکی قومی حقوق سے آگاہ کریں اور انہیں قومی تحریک میں نمایاں کردار ادا کرنے کیلئے ذہنی طور پر مظبوط کریں