ڈیرہ غازی خان،8 مارچ یوم خواتین دن کے پروگرام کو انتظامیہ کی جانب سے سبوتاژ کرنا ریاستی بوکھلاہٹ ہے۔بلوچ وومن فورم

41

‏بلوچ وومن فورم کے مرکزی ترجمان نے اپنی جاری کردہ بیان میں کہا کہ خواتین کے عالمی دن کی اہمیت یہ ہے کہ اس دن کو دنیا بھر میں خواتین کے حقوق، ان کی محنت اور جدوجہد کے اعتراف میں منایا جاتا ہے۔ یہ دن خواتین کے مسائل، مشکلات اور ان کے لیے مساوات کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے مخصوص ہے۔ اس دن کے دوران، مختلف تنظیمیں، سماجی گروہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے آگاہی پھیلانے کے لیے
‏مختلف پروگرامز کا انعقاد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ‏ ڈیرہ غازی خان میں ریاستی انتظامیہ نے بلوچ خواتین کے لیے منقعد پروگرام کو سبوتاژ کیا۔ اس اقدام کی حقیقت میں ریاستی انتظامیہ کی طرف سے خواتین کے حقوق کے متعلق حساسیت یا ان کی آواز دبانے کی کوشش ہے۔ ایسی صورتحال میں ریاستی اداروں کی جانب سے کسی عوامی تقریب یا اجتماعات کو روکنا یا مداخلت کرنا ایک قسم کی بوکھلاہٹ کا اظہار ہے، جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ ریاست شہریوں کی آزادانہ سرگرمیوں، خاص طور پر خواتین کے حقوق کے حوالے سے ان کے مطالبات، کو برداشت نہیں کر پا رہی۔

‏ترجمان نے کہاکہ اس طرح کے اقدامات جمہوری اصولوں اور آزاد اظہار رائے کی پامالی ہیں۔ ایک جمہوری معاشرے میں ہر شہری کو اپنی آواز بلند کرنے اور اپنے حقوق کی بات کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے، اور حکومت کا فرض ہوتا ہے کہ وہ شہریوں کے اس حق کا تحفظ کرے، نہ کہ ان پر قدغن لگائے۔

‏ترجمان نے کہاکہ ریاستی بوکھلاہٹ کا یہ اظہار اس بات کا عکاس بھی ہے کہ ریاست بلوچ خواتین کے حقوق یا ان کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے پریشانی ہے اور وہ اس قسم کے پروگراموں کو روک کر ان کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے تاہم، اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ ریاستی انتظامیہ اس بات سے خوفزدہ ہے کہ بلوچ خواتین اپنے حقوق کے لیے زیادہ سے زیادہ آواز اٹھا رہی ہیں اور ان کی یہ آواز دنیا بھر میں گونج رہی ہے۔

مزید کہاکہ ‏بلوچ وومن فورم ڈیرہ غازی خان انتظامیہ کی جانب سے بلوچ خواتین کو دھمکی آمیز پیغامات کی شدید مذمت کرتی ہے اور یہ عہد کرتی ہے کہ بلوچ خواتین اپنی جہدوجہد جاری رکھیں گے۔