ضلع کوہلو کے رہائشی لاپتہ ذوالفقار علی مری کے لواحقین نے ان کی باحفاظت بازیابی کے لیے اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مقامی صحافی سے بات چیت کرتے ہوئے لاپتہ ذوالفقار علی مری کے لواحقین کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی مری کو کوئٹہ میں جان محمد روڈ سے ان کے ہاسٹل سے نا معلوم افراد 19 اور 20 فروری کے درمیانی رات 4:30 بجے کے قریب اٹھا کر لے گئے جو تاحال لاپتہ ہے، اہلخانہ کے مطابق ذوالفقار علی مری خضدار یونیورسٹی کے ٹیسٹ و انٹرویو کے لیے چند دن سے کوئٹہ میں مقیم تھا تاہم بلوچستان کے خراب حالات کی وجہ سے میں نے اسے ایف ایس سی تک پنجاب میں تعلیم دلوائی وہ اپنے سکول میں بہت ہی سنجیدہ اور قابل لڑکا تھا جس کا شمار اسکول میں ٹاپر سٹوڈنٹ میں سے ہوتا تھا، جس نے میٹرک میں 90 پرسنٹ نمبر لے کر پورے ڈی جی خان میں فرسٹ پوزیشن حاصل کر لی اس کی قابلیت کی وجہ سے سکول کی طرف سے اس کے نام کے پوسٹر اور تصویریں اسکول کے مین گیٹ اور جام پور روڈ کے دیواروں میں چسپاں گئے جو اب بھی موجود ہیں۔
بلوچستان درالحکومت کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتہ ذوالفقار علی مری کے لواحقین کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے مجبوری کی وجہ سے اسے کوئٹہ بھیجا کیونکہ اس نے خضدار یونیورسٹی کی سیٹ کے لیے اپلائی کیا تھا اور 23 تاریخ کو اس کا ٹیسٹ و انٹرویو تھا جس کی تیاری کے لیے اس نے اکیڈمی جوائن کیا اور لائبریری جایا کرتا تھا، ایسا ہونہار بچہ بھلا کیسے غلط سرگرمیوں میں ملوث ہو سکتا ہے جبکہ کوئٹہ آئے ہوئے بھی انہیں چند ہی دن ہو گئے تھے وہ ہمیشہ تعلیم کی وجہ سے پنجاب میں رہتا تھا اور وہاں کے اسکول اور کالجز میں فون استعمال کرنے اور باہر جانے کی اجازت تک نہیں تھا پھر سوال یہ بن تھا ہے کہ انہیں کس وجوہات پر اٹھایا گیا ہے اور نہ ہی ہمیں ذوالفقار کے حوالے سے کوئی معلومات فراہم کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ہماری فیملی شدید کوفت میں مبتلا ہے۔
کوہلو کے رہائشی لاپتہ ذوالفقار علی مری کے لواحقین نے ان کی باحفاظت بازیابی کے لیے اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔