کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

54

جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5752 ویں روز جاری رہا ۔

آج قلات سے سیاسی و سماجی کارکنوں عبدالحمید بلوچ ، فیض محمد بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی ۔

تنظیم کے وائس چئرمین ماماقدیر بلوچ نے کہا کہ ریاستی دہشتگردی کےخلاف قلات کردگاپ کے علاوہ بلوچ علاقوں میں ہڑتال اور دھرنے دوسرے جاری ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستانی فورسز نے قلات کے مختلف مقامات پر نئے چیک پوسٹس قائم کیئے ہوئے ہیں ۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان کی ظلم جبر کے سیاہ طویل راتوں کی تاریخ کے اوراق ان گنت معلوم نا معلوم وحشت ناک مظالم کی کہانیوں سے لکھی ہوئی ہیں جہاں نوجوانوں کے لہو کی چھینٹں کبھی ریاستی عقوبت خانوں کی تاریک کوٹھریوں کی بے رحم دیواروں پر تو کبھی گلزمین کی خاک پر نقش ہیں ایسی کئی تاریک راتیں ہمارے حصے میں پڑی ہیں جہاں جوانوں کی پیشانیوں کو بنا کسی شکن کے پاکستانی ریاست کی ننگی گولیوں کا سامنا رہا تو کبھی انہی تاریکوں کی آڑ میں نوجوانوں کی لاشوں کو لٹکایا گیا ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے بلوچ تحریک پسند عوام کے خلاف سرگرم ہیں جوکہ بلوچستان میں مخبروں کی کامیابی کو خاتمے کے بعد بلوچ قوم کےخلاف کھلے عام درندگی پر مشتمل عام درندگی پر کاروائیاں کررہے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ دسمبر کے مہینے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں گزشتہ کی طرح ایک مرتبہ پھر پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا لیکن جیسا کہ اب تک پاکستان کے حوالے سے عالمی اداروں کی روز روش ہے کہ وہ انتہائی تشویش ناک صورتحال میں بھی صرف زبانی کلامی مذمت زبانی مطالبات کرنے تک محدود رہتے ہیں اس مرتبہ بھی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان کی جانب سے دہشتگردی اور انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے انسانی حقوق کی بہتری کا مطالبہ کیا ہے۔