جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کوئٹہ کراچی اور تفتان شاہراہ پر گذشتہ کئی روز سے دھرنا دیکر پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
بلوچستان سے جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے متعدد افراد کے لواحقین کی جانب سے آج بھی احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے، دھرنوں کے باعث کوئٹہ کراچی اور تفتان جانے والی مرکزی شاہراہیں بند پڑی ہیں۔
مستونگ کرگاپ سے تعلق رکھنے والے سرپرہ قبیلے کے افراد اپنے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کے لئے گذشتہ چھ روز سے کوئٹہ کے قریب کوئٹہ تفتان شاہراہ پر دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔
مظاہرے کے باعث کوئٹہ تفتان شاہراہ تمام تر ٹریفک کے لئے بند پڑا ہے جبکہ مظاہرین پیاروں کی بازیابی تک احتجاجی دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب بلوچستان کے ضلع قلات سے تین روز قبل فورسز چھاپوں کے دوران گرفتاری بعد ازاں جبری لاپتہ ہونے والے 35 افراد کے لواحقین نے قلات کے قریب مرکزی شاہراہ پر دھرنا دیکر کوئٹہ سے کراچی کے لئے سڑک بند کردیا ہے۔
قلات سے حراست میں لئے گئے 8 افراد گذشتہ روز منظرعام پر آگئے ہیں تاہم دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی منظرعام پر آنے تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے اس دوران لواحقین، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ ضلعی انتظامیہ، ڈپٹی کمشنر اور ایس پی کی مذاکرات ہوئے۔
لاپتہ افراد کے لواحقین نے حکام سے مذاکرات کے لئے اپنے نکات پیش کردئے جن میں، ایک گھنٹے کے اندر ایف سی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے، اور جبری لاپتہ افراد کی چوبیس گھنٹوں کے اندر بازیابی شامل ہے۔
قلات لواحقین نے مزید کہا ہے کہ اگر 24 گھنٹوں میں ہماری پیارے بازیاب نہیں ہوئے تو احتجاج اور مظاہروں میں مزید شدت لائیں گے،جس سے عوام الناس کو شدید مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے، اور اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت بلوچستان، قلات ضلعی انتظامیہ اور حکومت پر عائد ہوگی۔
انہوں نے آخر میں کہا ہم بلوچ عوام سے تعاون کی اپیل کرتے ہیں اور ہم اپنے احتجاج کو مزید وسعت دیکر بلوچستان کے دوسرے بھی مین روڈ بند کیا جائیگا۔