تعلیمی ادارے ریاستی پروپیگنڈے سے دور رہیں – بی ایس او آزاد

104

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اس وقت بلوچستان میں قابض پاکستانی فوج ایک ملٹی لئیر کاؤنٹر انسرجنسی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جس میں طاقت جبر اور وحشت کے ساتھ ساتھ بلوچ قومی تحریک کو نقصان پہنچانے اور عوام کے اندر شعوری و فکری موجودگی کو کمزور کرنے کے لیے مختلف تعلیمی اور نجی اداروں کو استعمال کیا جا رہا ہے خاص طور پر حالیہ دنوں کیچ کے مختلف تعلیمی اداروں میں اس کے کئی مظاہر سامنے آئے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بی آر سی کے طلباء کے تعلیمی استحصال انہیں ایف سی کیمپ لے جانے زبردستی ریاستی نعرے لگوانے اور ذہن سازی کرنے کی کوشش ریاست کی اسی پالیسی کا حصہ ہے جو جھوٹ، فریب اور ذہنی اذیت کے ذریعے بلوچ طلباء کو ان کی قومی سوچ و فکر سے دور کرنے کی سازش ہے۔

انہوں نے کہا بی آر سی کے طلباء کو زبردستی ایف سی کیمپ لے جانا نہ صرف ریاست کی کمزوری اور ناکامی کا اظہار ہے بلکہ یہ ان ضمیر فروش افراد کے کردار کو بھی بے نقاب کرتا ہے جو تعلیمی اداروں میں ریاستی ایجنڈے کو تقویت دے رہے ہیں ایسے افراد وقتی طور پر قابض قوتوں سے مالی فوائد حاصل کر سکتے ہیں لیکن تاریخ انہیں ریاستی سہولت کاروں کے طور پر یاد رکھے گی۔

ترجمان کے مطابق ریاست نے تعلیمی اداروں کو آئی ایس آئی اور ایم آئی کے اڈوں میں تبدیل کر دیا ہے بلوچ طلباء کی پروفائلنگ انہیں ہراساں کرنے اور ذہنی و فکری طور پر کمزور کرنے کے لیے مختلف لوگ ٹیچر اور پرنسپل کے نام پر بٹھائے گئے ہیں ان افراد کا مقصد طلباء کی تعلیمی ترقی نہیں بلکہ ریاستی ایجنسیوں کے پیرول پر چلتے ہوئے ان کی مخبری اور نگرانی کرنا ہے۔

“حالیہ دنوں میں یہ رجحان بڑھ رہا ہے جہاں تعلیمی اداروں کے کچھ سربراہ محض مالی مفادات کے لیے دشمن کے آلہ کار بن چکے ہیں اور طلباء کے ساتھ غیر قانونی و غیر انسانی سلوک کر رہے ہیں۔”

بی ایس او ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ایف سی اور آرمی کا کردار سب پر عیاں ہے لوگوں کے گھروں کو جلانے جبری گمشدگیوں، قتل و غارت، فیک انکاؤنٹرز اور بمباری میں یہی ریاستی ادارے مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں اس کے باوجود طلباء کو ان کے کیمپس سے اٹھا کر ایف سی کیمپ لے جانا اور زبردستی ریاستی نعرے لگوانا ریاستی سہولت کاری کے سوا کچھ نہیں ان سہولت کاروں کو یاد رکھنا چاہیے کہ بلوچ قوم انہیں اچھی طرح پہچان رہی ہے۔

ترجمان نے مزید کہا یہ وہی ریاست ہے جس نے شہید صباء، پروفیسر عبدالرزاق، ماسٹر بیت اللہ اور شہید زاہد آسکانی جیسے درجنوں بلوچ اساتذہ کو قتل کیا اب انہی ریاستی اداروں کو طلباء کے سامنے اچھا بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کہ کھلی منافقت ہے۔

انکا آخر میں کہنا تھا بلوچ طلباء کو چاہیے کہ وہ قابض ریاست کے ان نام نہاد سہولت کاروں کی ڈکٹیشن زبردستی ایف سی کیمپ لے جانے اور ذہنی غلام بنانے جیسے ہتھکنڈوں کے خلاف مزاحمت کریں بلوچ نسل کشی میں ملوث قابض فورسز اور ان کے سہولت کاروں کے کسی بھی بلیک میلنگ کا حصہ نہ بنیں آج یہ ادارے بلوچ قومی شناخت کو مٹانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں لیکن بلوچ نوجوانوں کو اپنی فکری اور شعوری وابستگی کو مزید مضبوط رکھنا ہوگا۔