نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان نے اپنے بیان میں فورسز کی جانب سے حکومت بلوچستان کی ایما پر مختلف قومی شاہراہوں پر لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے دیئے گئے دھرنوں پر لاٹھی چارج کرکےبچوں اور خواتین، بزرگوں اور نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
پارٹی ترجمان نے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی کا روزاول سے یہ موقف ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ ایک سیاسی مسئلہ ہے جسےگفت و شنید کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے لیکن ریاست نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فارم 47کے ذریعے غیر منتخب غیر عوامی نمائندوں کو اسمبلیوں میں لا کر حکومت ایسے عناصرکے حوالے کر دی جن کو بلوچستان کے سیاسی و سماجی حلقوں میں جنگی منافع خور اور اجرتی محب وطنوں کے نام سے پہچانا جاتا ہے ان جنگی منافع خوروں اور اجرتی محب وطنوں نے ہوس اقتدار کی خاطر بلوچستان کے لوگ بالخصوص لاپتہ افراد کے لواحقین پر بار ہا تشدد مسئلہ کو طاقت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج پورا بلوچستان جام ہے رمضان المبارک کے مہینے میں آج بھی ہزاروں کی تعداد میں بلوچ خواتین، بچے، بزرگ اور نوجوان شدید سردی میں سڑکوں پر دھرنا دے کر بیٹھے ہیں اورمطالبہ کررہے پیں کہ کہ ان کے لابتہ پیاروں کو منظرعام پر لایا جائے دوسری جانب حکومت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بار بار دفعہ 144 کا شوشہ چھوڑکر اس کے آڑ میں ان لواحقین کو بار بار حراساں کرنے کی کوشش کر رہا ہے یہ امر روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جب تک لا پتہ افراد بازیاب نہیں ہوتےیہ مسئلہ حل نہیں ہوتا اس لیے ضروری ہے کہ طاقت کا استعمال کیے بغیر لا پتہ افراد کو منظرعام پر لایا جائے ان پر اگر الزامات ہیں تو انہیں عدالتوں میان پیش کیئے جائیں پارٹی ترجمان نے سپریم کورٹ آف پاکستان سمیت انسانی حقوق کے تمام تنظیموں سے بھی گزارش کی ہے کہ وہ بلوچستان کے موجودہ صورتیال کو سامنے رکھتے ہوئے اس کا نوٹس لیں بالخصوص سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ ازخود نوٹس لیتے ہوئے لا پتہ افراد کے مسئلے کو انسانی مسئلہ سمجھ کرفی الفور حل کرنے کی ہدایات جاری کرے۔
پارٹی ترجمان نے واضح کیا ہے کہ نیشنل پارٹی لا پتہ افراد کے لواحقین کے احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے ان پر ریاستی اداروں کے تشدد کی مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ تمام گرفتار خواتین اور نوجوانوں کو رہا کرکے لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔