پسنی و نوشکی میں مواصلاتی تنصیبات پر حملوں کی زمہ داری قبول کرتے ہیں۔ بی ایل ایف

110

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ 28 فروری کی رات کو بی ایل ایف کے سرمچاروں نے بلوچستان کے ساحلی شہر پسنی کے علاقے ریک پشت کے مقام پر موبائل ٹاور سمیت مشنریز کو آگ لگائی۔

میجر گہرام بلوچ کے مطابق ایک اور حملے میں 28 فروری ہی کے رات ایک بجے کے قریب سرمچاروں نے نوشکی کے علاقے زرین جنگل میں بھی سرمچاروں نے ٹیلی نار کمیونیکیشن کمپنی سے منسلک ٹاور کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا اور دوسرے مشنریز کو جلا دیا ہے۔

بی ایل ایف ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچستان کے دیہی علاقوں میں ضرورت سے زیادہ مواصلاتی تنصیبات نصب کرنے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے جس کا مقصد ان مواصلاتی تنصیبات میں نصب جاسوسی کی آلات کے ذریعے سرمچاروں کے نقل و حرکت کو روکا جانا ہے۔

انہوں نے مزید کہا بی ایل ایف ان دونوں حملوں کی زمہ داری قبول کرتی ہے اور بلوچستان بھر میں مواصلاتی تنصیبات پھیلانے والے کمپنیوں کو خبردار کرتی ہے کہ وہ اپنے نظام کو قابض ریاستی فوج اور انٹیلیجنس اداروں کو تقویت فراہم کرنے سے اجتناب کریں ورنہ اپنے نقصانات کا ذمہ دار خود ہونگے۔