بلوچستان کے مختلف علاقوں میں لاپتہ افراد کے لواحقین پیاروں کی بازیابی کے لیے دھرنا دیے ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان سے جبری گمشدگیوں اور لاپتہ پیاروں کی عدم بازیابی کے خلاف مختلف شہروں میں دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے، لاپتہ افراد کے لواحقین نے دھرنا دیکر کراچی سے کوئٹہ اور مکران جانے والی تمام شاہراہوں کو بند کردیا ہے۔
مظاہرین کوئٹہ کراچی، کراچی سے مکران سمیت سی پیک روڈ پر دھرنا دیکر شاہراہوں کو ٹریفک کے لئے بند کردیا ہے۔
گذشتہ دو روز سے کراچی کے قریب بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی بھوانی کے مقام پر کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر دھرنا جاری ہے۔ حب چوکی دھرنے میں لاپتہ دو بھائیوں یاسر اور جنید ولد عبدالحمید سرپرہ، ندیم بلوچ، نصیر بلوچ، احسان بلوچ اور امیم بگٹی کے لواحقین شامل ہیں۔
دوسری جانب زہری سے جبری گمشدگی کے شکار 9 لاپتہ افراد کے لواحقین نے آج سوراب کے قریب دو مختلف پر دھرنا دیکر کراچی سے کوئٹہ اور کوئٹہ و کراچی سے مکران جانے والی سی پیک شاہراہ کو تمام تر ٹریفک کے لئے بند کردیا ہے۔
ادھر پسنی کے قریب لاپتہ افراد کے لواحقین ایک بار پھر جمع ہوکر کیچ جانے والی سڑک کو دھرنا دیکر بند کردیا ہے جس کے باعث گوادر سمیت دیگر علاقوں کو جانے والے تمام ٹریفک بند ہوکر رہ گئی ہے۔
مزید براں رات گئے کوئٹہ میں پاکستانی فورسز نے ایک گھر پر دھاوا بولتے ہوئے دو بھائیوں کو اغواء کرلیا جس کے بعد انکے لواحقین کی جانب سے کوئٹہ ویسٹرن بائی پاس بند کردیا گیا ہے۔
تاحال بلوچستان کے چار مختلف شہروں میں متعدد مقامات پر احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ لاپتہ افراد کے لواحقین نے پیاروں کی بازیابی تک دھرنے جاری رکھنے کا عندیہ دے دیا ہے۔