زہری سے جبری لاپتہ 9 افراد کی عدم بازیابی پر خاندانوں کا احتجاج کا اعلان

74

شاہراہ پر دھرنا دیکر مختلف مقامات پر بند کرکے اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کرینگے۔ لواحقین

تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع خضدار کے تحصیل زہری سے پاکستانی فورسز کی جانب سے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے 9 افراد کے خاندانوں نے مشترکہ طور پر 28 فروری کو کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو مکمل طور پر مختلف مقامات احتجاجاً بند کرنے کا اعلامیہ جاری کیا ہے۔

اس موقع پر جبری لاپتہ افراد کے لواحقین نے بلوچ یکجہتی کمیٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ شاہراہوں پر دھرنے اور احتجاج میں ان کا ساتھ دے اور ان کے احتجاج میں شامل ہو۔

واضح رہے کہ پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے گذشتہ ماہ جنوری میں زہری کے مختلف علاقوں سے متعدد افراد کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے تھے جن میں سے ایک شخص بازیاب ہوگیا ہے، تاہم متعدد ابتک منظرعام پر نہیں آسکے ہیں۔

مذکورہ افراد میں مجیب الرحمن بوبک ولد محمد انور 9 جنوری، عتیق الرحمن بوبک ولد عبد القادر 13 جنوری ملگزار خضدار، محمد حیات مٹازئی ولد محمد عمر 18 فروری زھری ڈاک رحیم آبا، حافظ سراج احمد پندرانی ولد دین محمد – نورگامہ زھری، ذاہد احمد ولد عبدالحمید موسیانی 10 اکتوبر 2022، سردار دودا خان اسٹیڈیم زھری، یاسر احمد ولد گل محمد موسیانی 5 جون 2023، علاقہ بلبل زھری، زکریا ولد سعد اللہ 30 اگست 2021، پنجگور، نوید احمد ولد عبد الرشید موسیانی 29 اپریل 2023، پیر عمر خضدار کے مقام پر ویگن سے اتارا گیا، محمد شفیق ولد محمد حیات 31 اگست 2022، گدان ہوٹل زھری سے جبری گمشدگی کا نشانہ بنے تھے۔

لاپتہ افراد کے خاندانوں نے کہا ہے کہ اگر ان کے پیاروں کو 27 فروری تک بازیاب نہیں کیا گیا تو وہ 28 فروری کو قومی شاہراہ کو مختلف مقامات سے بلاک کریں گے اور احتجاجی تحریک کا دائرہ مزید وسیع کریں گے۔

خاندانوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور بلوچ یکجہتی کمیٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے احتجاج میں شریک ہو کر جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز بلند کریں۔