بلوچ نیشنل موومنٹ نے امریکی شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچ قوم کے حق خودارادیت کی حمایت کریں، بلوچستان میں جاری پاکستانی مظالم کے خلاف آواز بلند کریں اور اپنی حکومت سے مطالبہ کریں کہ پاکستان کو دی جانے والی تمام مالی و فوجی امداد فوری طور پر بند کی جائے۔
بی این ایم کے کارکنان نے امریکی عوام کو آگاہ کیا کہ امریکہ نے اپنے ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے پاکستان کو اربوں ڈالرز کی امداد فراہم کی ہے، جسے پاکستانی فوج بلوچ قوم کی نسل کشی کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
اس آگاہی مہم کے تحت، بی این ایم کے اراکین نے سیئٹل میں سینکڑوں پمفلٹ تقسیم کیے، جن میں بلوچستان کی صورتِ حال کو اجاگر کیا گیا۔ ’’ بلوچستان: ایک مقبوضہ قوم ‘‘ کے عنوان سے اس پمفلٹ میں پاکستان کے غیر قانونی قبضے، جاری ریاستی جبر، اور انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر ہونے والی خلاف ورزیوں کی تفصیلات شامل ہیں۔
پمفلٹ میں پاکستان کی منظم پالیسی کے تحت جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل پر بھی لکھا گیا ہے۔ بی این ایم کے مطابق، 2009 کے بعد سے، پاکستان نے اغوا اور ماورائے عدالت قتل کی پالیسی کو ’’ آپریشن سائلنس ‘‘ کے تحت تیز کر دیا ہے۔ ہزاروں بلوچوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا جا چکا ہے، جن میں سے بیشتر کبھی واپس نہیں آئے۔
بی این ایم کے انسانی حقوق کے ادارے پانک کے اعداد و شمار کے مطابق صرف فروری 2025 میں 65 سے زائد افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا، جبکہ تین بلوچوں کو ماورائے عدالت قتل کر دیا گیا۔
بی این ایم نے زور دیا کہ نوآبادیاتی دور کے زخم ابھی تک نہیں بھرے، اور سامراجی طاقتوں کی کھینچی گئی مصنوعی سرحدیں آج بھی جانیں لے رہی ہیں۔ پاکستان کے 27 مارچ 1948 کو بلوچستان پر قبضے کے بعد سے بلوچ نسل کشی جاری ہے۔بلوچ شناخت اور ثقافت کو مٹانے کے لیے منظم کوششیں جاری ہیں، جبکہ تعلیم، صحت، اور روزگار کو بلوچ قوم کو دبانے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سیاسی کارکنوں، طلبہ، اور دانشوروں کو چن چن کر قتل کیا جا رہا ہے۔