بلوچستان: جبری لاپتہ 3 افراد کی مسخ شدہ لاشیں برآمد

119

بلوچستان کے مختلف علاقوں سے پانچ افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جن میں سے تین کی شناخت جبری طور پر لاپتہ افراد کے طور پر ہو چکی ہے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کوئٹہ کے علاقے شعبان اور آواران سے پانچ تشدد زدہ لاشیں اسپتال منتقل کی گئیں شعبان سے ملنے والی چار لاشوں میں سے دو کی شناخت کر لی گئی ہے جبکہ آواران سے برآمد ہونے والی لاش کی بھی شناخت ہو چکی ہے۔

شعبان سے ملنے والی دو لاشوں کی شناخت حافظ محمد طاہر ولد حافظ محمد اکبر ہارونی اور زبیر احمد ہارونی ولد عبدالصمد ہارونی کے نام سے ہوئی جو گزشتہ سال دسمبر میں بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقے گدر سے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے تھے۔

اسی طرح آواران سے برآمد ہونے والی لاش کی شناخت مقامی شخص حمید اللہ کے طور پر ہوئی، جسے 15 دسمبر 2024 کو خضدار سے پاکستانی فورسز نے حراست میں لیا تھا۔

باقی دو لاشوں کی شناخت کا عمل جاری ہے، تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ بھی پہلے سے زیر حراست جبری لاپتہ افراد کی ہو سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں کہ بلوچستان میں جبری لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کیا گیا ہو اس سے قبل بھی سی ٹی ڈی اور دیگر فورسز پر ایسے الزامات لگ چکے ہیں جن کے خلاف بلوچ عوام اور انسانی حقوق کے کارکنان مسلسل احتجاج کرتے رہے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں، بشمول ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فورسز کے ہاتھوں زیر حراست افراد کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کرے اور ملوث اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔