کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5739 ویں روز جاری رہا۔
بلیدہ سے نیشنل پارٹی کے زبیر احمد بلوچ ، بالی بلوچ اور دیگر نے آکر اظہار یکجہتی کی ۔
تنظیم کے وائس چئرمین ماماقدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی پارلیمانی پارٹیاں راہ ہموار کرنے میں مصروف عمل ہے جن کے منشا پر بلوچستان میں پاکستانی جارحیت میں بھی روز بہ روز شدت اختیار کرتی جارہی ہے ، پاکستانی دہشتگردانہ کاروائیوں پر عالمی اداروں کی کارکردگی سمیت عالمی میڈیا کی خاموشی پر پہلے ہی اٹھائی جانے والی سوالات کومزید شدید کردیاہے جبکہ پاکستانی میڈیا کا قبضہ گیر کردار کامظاہر ایک مرتبہ پر ہوا ۔
انہوں نے کہاکہ مشکے، آواران، قلات خضدار اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں خونی آپریشن کے دوران پاکستانی میڈیا کا کردار صرف ایف سی کے ترجمانی تک محدود ہے جوکہ ہمیشہ سے ہی ان کا وطیرہ رہا ہے بلوچستان میں میڈیا کی چشم پوشی کوئی نئی بات نہیں ہے بلوچ عوام ہمیشہ سے پاکستانی جارحیت اور بربریت سہتے ہوئے میڈیا کے تعصب کا شکار رہے ہیں جس کی وجہ سے پاکستانی فورسز بلوچ آبادی پر بمباری سے گریز نہیں کرتا کیونکہ بمب برسانے والوں کے علاوہ صرف وہی لوگ اس بربریت کے بارے میں علم رکھتے ہیں جن پر بمب برس رہے ہیں بلوچستان میں مسخ شدہ لاشیں جبری اغوا نما گرفتاریوں بلوچ کی ٹارگٹ کلنگ اور بلوچ آبادیوں پر پاکستانی بمباری جیسے کئی انسانیت سوز اقدامات پر پاکستانی میڈیا پر خاموشی اس لیئے طاری رہتی ہے کیونکہ یہ سارے اقدامات پاکستانی اداروں کی کارستانیاں ہوتی ہیں۔