گزشتہ رات عبدوئی میں مبینہ طور پر ڈاکوؤں کے ہاتھوں زخمی اور بعدازاں ٹیچنک اسپتال تربت میں دم توڑنے والے بگ میری کے رہائشی حاتم علی کے والد سابق لیویز ملازم رحیم بخش نے کہاہے کہ مقامی انتظامیہ نے نہ جائے وقوعہ کا دورہ کیا ہے، نہ ہی ملزمان کا پیچھا کیاہے، اور نا ہی انتظامیہ نے ایف آئی آر کے اندراج کیلئے ہم سے رجوع کیاہے۔
انہوں نے کہا میں نے اپنی زندگی کے چالیس سال اسی فورس میں گزارے ہیں ،اسلئے انکی اس بے حسی سے مجبور ہوکر بطور احتجاج میں اپنے بیٹے کی میت کو تربت چوک منتقل کردیا تھا۔
فیملی کے مطابق حاتم رحیم کو زخمی حالت میں گذشتہ شب ہسپتال لایا گیا مگر وہاں انہیں مناسب علاج کی سہولت نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کو کئی گھنٹہ گزر گئے ہیں لیکن انتظامیہ ابھی تک ملزمان کو گرفتار کرچکی ہے اور ناہی جائے وقوعہ کا دورہ کرنے گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بے حسی کی انتہا ہے کہ ایک بے گناہ نوجوان کو قتل کیا گیا ہے مگر انتظامیہ ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے سنجیدہ نہیں ہے ۔ بعد ازاں مقامی انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد لواحقین نے احتجاج ختم کیا۔
بلیدہ کے مقامی لوگوں نے واقعہ مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں سرکاری حمایت مسلح افراد بے لگام ہوچکے ہیں آئے روز ایسے واقعات رونمے ہورہے ہیں ۔
مقامی لوگوں کے مطابق علاقے میں چوری اور قتل و غارت میں سرکاری مسلح گروہ ملوث ہے جس کی وجہ مقامی انتظامیہ انکے سامنے بے بس ہے ۔