کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5729 ویں روز جاری رہا۔
اس موقع پر حق دو تحریک گودار کونسلر اسلم بلوچ، نزیر احمد بلوچ ۔ بی ایم پی کے منظور بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجتی کی۔
تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں جاری ظلم و جبر فوجی کاروائیاں بلوچوں کو جبری طور پر لاپتہ مسخ شده لاشیں پھینکنے سمیت تمام تر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اس حقیقت سے جڑی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان بلوچ سرزمین پر قابض ہے اور گزشتہ تین روز سے ایف سی کے اہلکاروں نے قلات ،منگھر ، مچھ بولان میں باری نفری موجود ہے جو کہ علاقے کو مکمل گھیرے میں لئے ہوئے ہیں۔ علاقے میں مقامی آبادی کو مسلسل حراساں کیا جارہا ہے پورے آبادی میں خوف و ہراس کا ماحول ہے لوگوں کو آنے جانے سے روکھا جارہا ہے۔ جبکہ علاقے میں زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو چکی ہے۔ اہلکار علاقے میں مسلسل گشت کر رہے پورے علاقے میں ایک بہت بڑے آپریشن کی تیاری کی جا رہی ہے بلوچستان بھر میں ایف سی اور خفیہ اداروں کی کاروائیاں شدت اختیار کرتی جا رہی ہیں۔ فورسز اپنی پے درپے ناکامیوں کو چھپانے کے لیئے مسلسل مقامی آبادی کو برائے راست اپنی کاروائیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ لیکن اپنی تمام تر ظلم ستم کے با وجود پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کو ناکامی کا سامنا ہے ۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچ قومی تحریک کے خلاف مراعات اپنے گماشتہ سیاسی جماعتوں کو استعمال کرنے کے باوجود قومی تحریک عوامی حمایت اور بین الاقوامی توجہ حاصل کر چکی ہے جبکہ پاکستان بلوچستان میں مسلسل ناکامیوں کا شکار ہو رہے ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے جبری لاپتہ بلوچوں کے معاملے میں اقدام ایک مثبت قدم ہے جس سے بلوچ قوم کے موقف کی تاخیر ہوتی ہے۔ جبکہ پاکستانی اداروں کی جانب سے حقائق سے چشم پوشی اور مسلسل جھوٹ کا سہارا لیا جاری ہے جس کا پول کھل رہا ہے اور اُن کی حقیقت دنیا کے سامنے آشکار ہو رہی ہے اقوام متحدہ کی جانب سے جبری لاپتہ افراد کے معاملے پر اقدام اور بلوچستان میں پاکستانی ناکانی کے واضح امکانات ہیں۔