خضدار: اسماء بلوچ کو بحفاظت دھرنا گاہ پہنچایا جائے، تمام مجرموں کو گرفتار کیا جائے۔ دھرنا گاہ سے پریس کانفرنس

69

بلوچ یکجہتی کمیٹی خضدار زون اور متاثرہ خاندان نے دھرنا گاہ سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج سے دو دن قبل، 6 فروری کو صبح 2 بجے، ریاستی سرپرستی میں چلنے والے ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے ہمارے گھر پر چھاپہ مارا، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا، اور ہمارے اہل خانہ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے افراد نے بندوق کے زور پر ہراساں کیا اور ہماری بہن عاصمہ بلوچ کو زبردستی اغوا کرکے لاپتہ کر دیا۔

انہوں نے کہاکہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، بلکہ اس سے قبل بھی متعدد بلوچ خواتین و مردوں کو اسی طرح جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا، اور آج تک ان میں سے بیشتر بازیاب نہیں ہو سکے۔ اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو یا تو دھمکایا جاتا ہے یا انہیں بھی خاموش کر دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی خضدار زون اور متاثرہ خاندان نے اسی روز شام 2 بجے سنی سبزی منڈی کے مقام پر مین آر سی ڈی روڈ بلاک کر دیا اور اعلان کیا کہ جب تک عاصمہ بی بی کو بازیاب نہیں کرایا جاتا، احتجاج اور سڑک کی بندش جاری رہے گی۔ 6 فروری کی صبح سے لے کر اب تک خضدار میں ہمارا دھرنا مسلسل جاری ہے، 7 فروری کو اس واقعے کے خلاف شہید رزاق چوک سے آزادی چوک تک ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ عوام نے اپنی آواز بلند کرتے ہوئے واضح پیغام دیا کہ ہم اپنے پیاروں کی جبری گمشدگی پر مزید خاموش نہیں رہ سکتے۔ آج جھالاوان ریجن بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال اور پہیہ جام ہڑتال جاری ہے، جس میں تاجروں، طلبہ اور عام شہریوں نے بھرپور تعاون کیا ہے ۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کل پورے بلوچستان میں احتجاج کی کال دی ہے۔

مزید کہاکہ دوسری طرف، کل ریاستی ڈیتھ اسکواڈ نے بندوق کے زور پر عاصمہ بی بی کا ایک زبردستی ریکارڈ شدہ بیان سوشل میڈیا پر جاری کیا، جسے ہم مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ جبر کے ذریعے سچائی کو چھپایا نہیں جا سکتا، اور ہم کسی بھی صورت میں ایسے زبردستی کرائے گئے بیانات کو قبول نہیں کریں گے۔آج میڈیا کے ذریعے ہمیں اطلاع ملی ہے کہ ضلع انتظامیہ خضدار نے عاصمہ بی بی کو بازیاب کرا لیا ہے، جو کہ نہایت خوش آئند اور ہمارے خاندان کے لیے باعثِ سکون و تسکین ہے۔ تاہم، ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جب تک اغوا کاروں کو سخت سزا نہیں دی جاتی، اور جب تک ہمیں اس بات کی ضمانت نہیں دی جاتی کہ آئندہ ایسے واقعات دوبارہ رونما نہیں ہوں گے، تب تک ہمارا احتجاج اور سڑک کی بندش جاری رہے گی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسماء بلوچ کو بحفاظت دھرنا گاہ پہنچایا جائے، تمام مجرموں کو گرفتار کیا جائے، اور انکے خلاف سزا کو یقینی بنایا جائے۔ جبکہ متاثرہ خاندان کے ہر فرد کو مجرموں کے چنگل سے تحفظ فراہم کیا جائے۔ مزید متاثرہ خاندان کے ملازمین کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہ کی جائے۔

آخر میں کہاکہ ہم واضح کرتے ہیں کہ اگر ہمارے مطالبات پر عمل نہ کیا گیا تو احتجاج کو مزید وسیع کیا جائے گا، اور ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔