مغربی کنارے کی فوجی چوکی پر حملے میں 2 فوجی ہلاک، 8 زخمی، حملہ آور بھی ہلاک

79
فائل فوٹو

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں ایک فوجی چوکی پر فائرنگ کے نتیجے میں دو فوجی ہلاک اور 8 زخمی ہو گئے ہیں۔

فوج کا کہنا ہے کہ یہ حملہ منگل کی صبح ہوا، جوابی کارروائی میں حملہ آور بھی مارا گیا۔

اس سے قبل اسرائیلی فوج نے بتایا تھا کہ مغربی کنارے کے شمالی حصے میں واقع ایک گاؤں تیاسر کے ایک چیک پوانٹ پر ایک مسلح شخص نے فوجیوں پر فائرنگ کی۔فوجیوں نے اس کا جواب دیا اور شدید فائرنگ کے تبادلے میں حملہ آور مارا گیا۔

اسرائیلی فوج گزشتہ دو ہفتوں کے دوران جنین کے قریب بڑے پیمانے پر آپریشن کرتی رہی ہے جس کے متعلق اس کا کہنا ہے کہ وہ شہر میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں پر قابو پانا چاہتی ہے۔

اسرائیلی فوجی کمانڈر میجرجنرل ایوی بلوتھ نے، جن پر مغربی کنارے کی ذمہ داری ہے، اپنے ایک بیان میں شمالی حصے میں فوجی کارروائیاں جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے جائے وقوع کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شمالی علاقے سامرہ سے آنے والے ایک دہشت گرد کا یہ حملہ، علاقے میں دہشت گردی کی روک تھام کے لیے آپریشن کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ عسکریت پسندوں کو بے اثر کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

سپائیوں اور مسلح بلڈوزروں کی کارروائیوں سے شہر کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے اور بہت سے مکان تباہ ہو گئے ہیں۔

فلسطینی صحت کے عہدے داروں نے ابھی تک ہلاکتوں کی مجموعی تعداد کے بارے میں کوئی رپورٹ جاری نہیں کی لیکن انہوں نے یہ کہا ہے کہ اسرائیلی آپریشن شروع ہونے کے بعد سے کم از کم 20 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

7 اکتوبر 2023 میں غزہ کی پٹی میں حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد مغربی کنارے میں بھی تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے حملے میں 12 سو افراد ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا جب کہ حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 15 ماہ کی لڑائی میں 47 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔

اسرائیل، امریکہ اور کئی مغربی ملک حماس کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دیتے ہیں۔