جبری لاپتہ سعید احمد اور غلام مصطفی کو بازیاب کیا جائے۔نصراللہ بلوچ

21

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 5720 واں روز جاری رہا۔

اس موقع پر لاپتہ سیعد احمد کے بھائی نوید احمد اور لاپتہ غلام مصطفی کے بھائی حافظ عبداللہ مستونگ سے آکر احتجاجی کیمپ میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

انہوں نے کہا سیعد احمد شاہوانی کو پاکستانی فورسز نے 29 اگست 2013 میں سورگز مستونگ سے حافظ عبداللہ کے ساتھ جبری لاپتہ کردیا، حافظ عبداللہ کو ساڑھے پانچ سال کے بعد رہا کردیا لیکن سیعد احمد تاحال اداروں کی حراست میں ہے۔

نوید احمد کا کہنا ہے کہ کمیشن کے سطح پر یہ ثابت ہوا کہ انکے بھائی سیعد احمد کو خفیہ اداروں نے جبری لاپتہ کیا ہے لیکن اسکے باوجود نہ سیعد احمد بازیاب ہوئے ہیں اور نہ ہی انکے حوالے سے انہیں معلومات فراہم کیا جارہا ہے۔

حافظ عبداللہ کا کہنا ہے کہ اسکا بھائی وپڈا میں سرکاری ڈیوٹی کرتا تھا اس وقت وپڈا میں فوج کو تعینات کیاگیا تھا دفتر میں انکے بھائی کا جھگڑا فوجی آفیسر ہوا تھا جب انکا بھائی دفتر سے چھٹی کرکے گھر آرہا تھا تو دیرینگڑھ ضلع مستونگ کے مقام پر 2000 میں حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا ۔

حافظ عبداللہ نے کہا کہ انہوں اپنے بھائی غلام مصطفی کی بازیابی کے لیے حکومت، کمیشن اور عدلیہ کے دروازوں پر بار بار دستک دی لیکن انہیں ابھی تک انصاف نہیں ملا۔

تنظیم کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے سیعد احمد شاہوانی اور غلام مصطفی کی طویل جبری کی مذمت کی اور سیعد احمد اور غلام مصطفی کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔