حب: جبری گمشدگیوں کے خلاف دھرنا تیسرے روز جاری، مذاکرات ناکام

55

حب چوکی میں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے پیاروں کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاج جاری ہے، جس کے باعث کراچی ، کوئٹہ مرکزی شاہراہ گزشتہ تین دنوں سے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے۔

پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے دو بھائیوں، جنید حمید اور یاسر حمید، کے ساتھ چاکر بگٹی کے لواحقین نے تین دنوں سے بھوانی کے مقام پر شاہراہ بلاک کر دی، جس سے کراچی کا کوئٹہ، گوادر اور دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

شاہراہ پر دھرنے کے باعث سینکڑوں گاڑیاں پھنس کر رہ گئے جبکہ انتظامیہ کے ساتھ متعدد مذاکرات بھی ناکام ہوگئے ہیں۔

گذشتہ شب ضلعی انتظامیہ سے مظاہرین کے مذاکرات کے تین دور ناکام ہوئے، انتظامیہ کے مطابق چاکر بگٹی اداروں کی تحویل میں ہے اور انکے لواحقین سے فون پر بات کرایا جاسکتا ہے۔

کل رات ایس پی حب رانا معروف عثمان، اے ڈی سی حب ، چیرمین ایم سی حب بابو فیض شیخ، نامزد وائس چیرمین ایم سی حب عظیم سیاں، ایس ایچ او حب سٹی قادر شیخ، ایس ایچ او بیروٹ گل حسن، ایس ایچ او ہائیٹ عبدالجبار رونجھو و دیگر نے مظاہرین سے مذاکرات کیے مذاکرات کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکیں۔

مذاکراتی ٹیم مظاہرین کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی، ضلعی انتظامیہ نے مظاہرین سے کہاکہ چاکر بگٹی پر درج کیا گیا ایف آئی آر انکو پیش کیاجائے گا لیکن وہ کوئی ایف آئی آر پیش نہیں کرسکے۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو عدالتوں میں پیش کرکے منظر عام پر لایا جائے ۔

مظاہرین کا موقف ہے کہ ان کے پیاروں کی بازیابی تک دھرنا جاری رہے گا۔