بلوچ نیشنل موومنٹ کے جاری بیان کے مطابق پارٹی کے وائس چیئرمین ڈاکٹر جلال بلوچ نے شہدائے مستونگ کی یاد میں بی این ایم کوئٹہ کے مختلف سیلز کے مشترکہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر منان بلوچ اور ان کے ساتھیوں کی قربانیاں آزادی کی جدوجہد کو مزید مضبوط کر چکی ہیں۔
بیان کے مطابق کوئٹہ میں شہید ڈاکٹر منان بلوچ اور شہدائے مستونگ کی نویں برسی کے موقع پر تعزیتی ریفرنس منعقد کیا گیا، جس میں مختلف سیل ذمہ داران نے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت کوئٹہ میں سیلز کوآرڈینیٹر رامین بلوچ نے کی، جبکہ مہمانِ خصوصی ڈاکٹر جلال بلوچ تھے۔
اجلاس کا آغاز بلوچ قومی ترانے سے ہوا، جس کے بعد شہداء کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ تعزیتی ریفرنس سے ڈاکٹر جلال بلوچ، رامین بلوچ، رستم بلوچ اور گھرام بلوچ نے خطاب کیا۔
ڈاکٹر جلال بلوچ نے کہا کہ آزادی کا راستہ شعوری فیصلے کا نتیجہ ہوتا ہے، اور اس میں قربانی دینا ناگزیر ہے۔ جو لوگ اپنی زندگی کو وطن کے لیے وقف کرتے ہیں، وہ ہمیشہ کے لیے امر ہو جاتے ہیں۔ شہید ڈاکٹر منان بلوچ کی جدوجہد ہمیں سکھاتی ہے کہ آزادی کے متوالے مشکلات اور خطرات کو مسکراتے ہوئے گلے لگاتے ہیں۔ وہ ایک سچے رہنما تھے، جن میں قیادت کی تمام خوبیاں موجود تھیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ شہید بابو نوروز، شہید اشرف بلوچ، شہید حنیف بلوچ اور شہید ساجد بلوچ نے اپنی جانیں قومی آزادی کے لیے قربان کیں، اور ہم ان کا قرض تبھی ادا کر سکتے ہیں جب ہم بھی اسی جدوجہد کو جاری رکھیں۔
سیلز کوآرڈینیٹر رامین بلوچ نے خطاب میں کہا کہ شہید ڈاکٹر منان جیسے متحرک اور بہترین رہنما کو صرف رسمی الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کرنا کافی نہیں۔ ہمیں ان کی تعلیمات اور جدوجہد سے سیکھنا ہوگا۔ آج ہم شہداء کی قربانیوں کی بدولت ہی سفارتی اور سیاسی محاذ پر کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بی این ایم شہداء کی جماعت ہے، جس کے کارکن ریاستی جبر کے باوجود اپنے نظریات پر قائم ہیں۔ ریاست کی یہ خام خیالی تھی کہ وہ بی این ایم کے رہنماؤں اور کارکنوں کو ختم کر کے جماعت کو کمزور کر سکتی ہے، لیکن تاریخ نے ثابت کر دیا کہ آزادی کی تحریک ہر نئی قربانی سے مزید مضبوط ہوتی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر منان ایک مفکر اور کتاب دوست شخصیت تھے، اور ایسے مفکر جسمانی طور پر تو دنیا سے چلے جاتے ہیں، مگر ان کے نظریات ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔ بلوچ قوم کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہمارے سیاسی اسلاف نے سب سے پہلے 1920 میں انگریز سامراج کے خلاف قومی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی، اور آج وہی جدوجہد پنجابی سامراج کے خلاف جاری ہے۔
آخر میں انھوں نے کہا کہ ہم بحیثیت جماعت شہید ڈاکٹر منان اور ان کے ساتھیوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے جدوجہد کو مزید متحرک انداز میں آگے بڑھائیں گے، کیونکہ اگر ہم سست روی کا شکار ہوئے تو شہداء کے مقروض رہیں گے۔