حب چوکی: جبری گمشدگیوں کیخلاف دھرنا جاری، لواحقین کی پریس کانفرنس

54

بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے جاری دھرنے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے لواحقین نے کہا کہ ہم اس پریس کانفرنس کے توسط سے حب بھوانی کے مقام پر موجود 24 گھنٹے سے جاری دھرنے کی تفصیلات سے آپ کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں. کل دھرنے میں چار لواحقین موجود تھے لیکن موجودہ وقت میں چھ فیملی دھرنا گاہ میں موجود ہیں.

انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ چاکر بگٹی بلوچ جن کو 15 نومبر 2024 کو حب ٹویوٹا کمپنی کے سامنے سے جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا جو تاحال لاپتہ ہے۔ یاد رہے کہ کل جب ایس ایچ او بہروٹ اور ایس ایچ او حب سٹی و تحصیل دار حب جب دھرنا گاہ میں آئے تو انہوں نے اس بات کا اقرار کیا کہ آپ ہمارے ساتھ تھانے چلیں جہاں پر ہم آپ کی چاکر کے ساتھ بات ویڈیو کال پر بات کرائیں گے، جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ چاکر بلوچ ان کی تحویل میں ہے٬ فیملی نے کہا کہ ہم یہاں سے نہیں اٹھیں گے اور اپنا دھرنا جاری رکھیں گے۔

اسی طرح نوروز اسلام بلوچ کو 11 نومبر 2024 کو حب میں ان کے گھر سے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے جو کہ ان کی تیسری مرتبہ جبری گمشدگی ہے۔

جنید حمید بلوچ کو 8 اکتوبر 2024 کو حب بھوانی شاہ پمپ سے جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا۔ اسی طرح تین دن کے بعد یاسر حمید بلوچ جو جنید بلوچ کے بھائی ہیں ان کو 11 اکتوبر 2024 کو قلات سے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا۔

نصیر جان بلوچ کو 30 نومبر 2024 کو ان کے گھر امیرآباد حب سے جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا۔

اسی طرح ندیم بلوچ کو 4 مارچ 2021 کو امیر آباد حب سے جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا، یاد رہے کہ ندیم بلوچ کو ان کے مزید دو بھائیوں کے ساتھ جبری گمشدگی کی شکار بنایا گیا تھا ان کے ایک بھائی کو اسی وقت جبری گمشدہ کر کے کے قتل کیا گیا اور ایک بھائی جن کا نام جمیل احمد ہے ان کو 2024 میں بازیاب کیا گیا۔ اسی طرح راشد حسین کی فیملی اس وقت دھرنا گاہ میں موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت دھرنا گاہ کے اطراف میں نیٹ ورک بالکل بند کر دی گئی ہے اور ہمیں خدشہ ہے کہ ریاست اپنے بدنام زمانہ کرتوت کو استعمال کرنے کے لیے کوشاں ہے، لیکن ہماری طاقت ہماری قوم ہے اور ہم اپنے لوگوں سے شانہ بشانہ ہونے کی اپیل کرتے ہیں اس لیے اس سے پہلے کہ ریاست اپنے بدنام کرتوت کو استعمال کرے، حب و اطراف کی عوام سے اپیل ہے کہ وہ دھرنا گاہ میں آکر اپنا قومی فریضہ سرانجام دیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس پریس کانفرنس کے توسط سے اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اس وقت دھرنے کو 24 گھنٹے مکمل ہو چکے ہیں لیکن اب تک کوئی مفید عمل سامنے نہیں آسکا، ہم ریاست اور اس کی انتظامیہ کو مزید 24 گھنٹے کی مہلت دیتے ہیں کہ وہ اگر چاہتے ہیں کہ یہ دھرنا ختم ہو تو ہمارے پیاروں کی بازیابی کو یقینی بنائے، وگرنہ ہم اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ ان 24 گھنٹوں کے بعد ہم اپنے سخت لائحہ عمل کا اعلان کرکے اس دھرنے کو توسیع دیں گے۔