بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد نے اپنی جاری کردہ پالیسی بیان میں تنظیم کے ساتھیوں اور بلوچ نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت عالمی سیاست ٹیکنالوجی کے سطح پر تیزی کے ساتھ تبدیل ہو رہی ہے۔ ریاستیں ٹیکنالوجی کے میدان میں پالیسی سازی سے لیکر کاؤنٹر انسرجنسی کے پالیسیوں میں آے آئی اور ٹیکنالوجی کو ایک محتاط انداز میں استعمال کر رہی ہیں اور گلوبلائزیشن کی وجہ سے دنیا بھر کے لوگ ان ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کر رہی ہیں اس لیے بلوچ نوجوان اور بلخصوص تنظیم کے ممبران سیاسی اور نظریاتی تعلیم کے ساتھ ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی اپنی صلاحیتں بڑھائیں۔
ترجمان نے کہاکہ آج یہ ٹیکنالوجی دنیا بھر کے لوگوں کو حاصل ہے اور قبضے کے باوجود ہم ان ٹیکنالوجی سے کسی نہ کسی حد تک استفادہ حاصل کرتے ہوئے انہیں بلوچ قومی تحریک کے حق میں استعمال کر سکتے ہیں۔ گوکہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ غلامی کی صورت میں ہمارے لیے اس ٹیکنالوجی کو حاصل کرنا اور اس کا استعمال مشکلات سے بھرا ہے لیکن ہمیں ان تمام مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اپنے لیے گنجائش پیدا کرتے ہوئے ان پر معارت حاصل کرنا چاہیے۔ موجودہ گلابلائزیشن کی وجہ سے دنیا بھر کی تعلیم پر بیشتر افراد کی رسائی ممکن بن چکی ہے، ٹیک انڈسٹری نے دنیا بھر کی تعلیم کو سب لوگوں کیلئے قابلِ رسائی بنا دیا ہے اس لیے ہمیں اس طرف توجہ دیتے ہوئے اس عظیم ٹیکنالوجی کو اپنے قومی تحریک کیلئے استعمال کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہاکہ گوکہ کسی بھی غلام قوم کیلئے سب سے اہم اس کی تعلیمی اور نظریاتی تربیت ہوتی ہے جو اسے اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ ایک آزاد قوم کے باوجود کیوں وہ اس غلامی میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور اس غلامی کے خلاف جدوجہد ہی اولین ذمہ داری ہوتی ہے لیکن پوسٹ کولڈ وار کے بعد دنیا میں کئی اہم تبدیلیاں رونما ہوئی اور دنیا بھر کی قومی تحریکوں کا تمام بوج جدوجہد میں مصروف افراد پر انحصار کر رہا ہے اس لیے دنیا بھر میں گریٹ پاور پالیٹکس ایک مرتبہ پھر دنیا کے سیاست کو لیڈ کر رہی ہے اور اس گریٹ پاور پالیٹکس میں جگہ بنانے کیلئے بلوچ نوجوان اور بلخصوص بلوچ تحریک سے جڑے نوجوانوں کو دنیا کی موجودہ ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی صلاحیتیں نمایاں کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم دنیاوی سیاست پر حاوی مونوپولی کو متاثر کر سکیں۔ قابض پاکستان ان ٹیکنالوجی کو بلوچ تحریک کے خلاف مختلف انداز میں استعمال کر رہی ہے جس کی مثال نام نہاد سروی لینس ڈرون کے ذریعے ہمارے گھروں کی تقدس کو پامال کرنا، ریاستی سروی لینس کا دائرہ ٹیکنالوجی کو بروے کار لاتے ہوئے وسیع کرنا، سوشل میڈیا کو تحریک کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا، ٹیکنالوجی کے ذریعے جاسوسی کرنا، ڈیٹا جمع کرنا، جھوٹے بیانیے بنانا سمیت کئی دیگر حوالے سے آج ٹیکنالوجی بلوچ تحریک کے خلاف استعمال ہو رہی ہے اس لیے بلوچ نوجوان اس کا مقابلہ کرنے کیلئے خود کو اس ٹیکنالوجی میں ماہر کرتے ہوئے اس کو بلوچ تحریک کے حق میں استعمال کریں۔
بیان کے آخر میں کہاکہ بلوچ نوجوان دنیا کے سیاسی نظریات کی مطابق روزانہ کی بنیاد پر بدلتے حالات میں خود کو ڈھالنے کی کوشش جاری رکھیں کیونکہ دنیا آج ڈیجیٹل وارفیئر یا ففتھ جنریشن وارفیئر کی شکل اختیار کر چکی ہے اور آنے والے دنوں میں اس میں مزید تبدیلیاں آ سکتی ہیں اس لیے دنیا میں وہی قومیں اور تحریکیں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں جو خود کو موجودہ حالات کے مطابق ڈھال سکیں، اور یہ تحریکیں قصہ پارینہ بن جاتی ہیں جو صرف روایتی باتوں اور نعروں پر خود کی بنیاد قائم رکھیں۔ ہمیں بطور قوم دنیا کو یہ باور کرانا ہے کہ بلوچ تحریک ایک حقیقت اور دنیا کو اس کی حقیقت کے مطابق بلوچ ریاست کی بحالی کی جدوجہد کو قبول کرنا چاہیے اور یہ اس وقت ممکن ہو سکتا ہے جب ہم دنیا کے مقابلے میں ہم اپنی قومی بنیاد قائم کریں۔