ڈبلیو بی او اور یواین پی او کیجانب سے جنیوا میں کانفرنس منعقد

164

ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن اور یو این پی او کی جانب سے یو این ایچ آر سی کی 37 ویں سیشن کے موقع پر سوئزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ایک کانفرنس “بعنوان ناانصافیوں کا ورثہ، سی پیک اور بلوچستان پر اس کے اثرات” منعقد کیا گیا اور شرکاء کو سی پیک کے متعلق بریفنگ دی گئی۔

کانفرنس سے ڈبلیو بی او کے مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے رُکن میر بہاول مینگل نے بزریعہ ویڈیو لنک خطاب کیا جبکہ دیگر مقررین میں میہوش احمد، برزین واغمر، نتکئا کارروسکا شامل تھے، مقررین نے خطاب کرتےہوئے کہا کہ سی پیک ایک متنازعہ منصوبہ ہے جس کو بلوچ قوم جو اس سرزمین کے مالک ہیں اُنکی رضا مندی اور منشاء کے بغیر چین پاکستان کے ساتھ ملکر بنا رہی ہے، چین کے اس غیر زمہ دارانہ عمل سے خطے میں بےچینی بڑھ رہی ہے جبکہ بلوچ قوم سامراجی و ریاستی جبر اور لوٹ مار کا شکار ہے، اُنکی شناخت، زبان ، ثقافت اور وجود کو شدید خطرات لاحق ہیں، اس سامراجی یلغار سے بلوچ اپنے سرزمین پر اقلیت میں تبدیل ہوکر رہ جائیں گے۔

مقررین نے کہا کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی ادارے اس متنازعہ منصوبے کو تحفظ دینے کے آڑ میں بلوچستان میں جاری پاکستانی فوج کے ظلم و زیادتیوں اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں کیونکہ یہ سی پیک بلوچ قوم کو ترقی دینے یا اُنکی خوشحالی کے لئے نہیں بلکہ اُنکی سرزمین پر قبضہ جمانے، وسائل کے لوٹ مار ، استحصال، مقامی باشندوں کو غربت، ذلت اور جہالت میں دھکیلنے اور اُنھیں اُنکے آبائی سرزمین سے بیدخل کرنےکا ایک انسان دشمن منصوبہ ہے۔

مقررین نے مزید کہا کہ عالمی طاقتیں مداخلت کرکے پاکستانی آرمی کے ہاتھوں ہزاروں کی تعداد میں لاپتہ افراد کی بازیابی اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لیکربلوچ قوم کو مزید تباہی و بربادی سے بچائیں۔

دریں اثناء ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن کے زیراہتمام بلوچستان میں انسانی حقوق کے پامالیوں کے متعلق آگاہی مہم کے سلسلے میں جنیوا میں ٹرانسپورٹ بسوں اور ٹرامز پر پوسٹرز لگائے گئے ہیں جو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے 37 ویں سیشن میں شرکت کے لئے دیگر ممالک سے آئے ہوئے نمائندوں، مندوبین اور انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے کارکنوں کی خصوصی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔