بلوچ سرمچاروں کے خلاف مزاحمت نہ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

430

بلوچستان میں پولیس اور لیویز تھانوں پر حملوں میں اضافے اور اہلکاروں کی جانب سے بغیر مزاحمت کے سرنڈر کرنے کے واقعات پر حکام نے تشویش کا اظہار کیا ہے، ان واقعات میں سرمچاروں کے ہاتھوں اسلحہ، سرکاری گاڑیاں اور دیگر سامان چھینے جانے کے بعد اہلکاروں کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق حالیہ حملوں کے بعد ایسے اہلکاروں کی فوری برطرفی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں جو سرمچاروں کی جانب سے حملوں اور تھانوں و چوکیوں پر قبضوں کے دوران مزاحمت کرنے میں ناکام رہے۔

حکام کا دعویٰ ہے کہ اس دوران ابتک 20 سے زائد اہلکاروں کو برطرف کیا جا چکا ہے جبکہ ایک اسسٹنٹ کمشنر کو معطل کیا گیا ہے۔

بدھ کو گوادر میں کوسٹل ہائی وے پر پولیس اور کسٹمز کی چوکیوں پر مسلح افراد نے حملہ کر کے اہلکاروں سے اسلحہ چھینا اور چوکیوں کو نذر آتش کر دیا، پولیس کے مطابق حملہ آور تین سرکاری کلاشنکوف، ایک جی تھری اور ایک گاڑی لے کر فرار ہوئے، جبکہ اہلکاروں نے کسی قسم کی مزاحمت نہیں کی۔

اس واقعہ سے قبل اسی طرح پنجگور، تربت، مستونگ، اور خضدار سمیت دیگر علاقوں میں بھی لیویز اور پولیس چوکیوں پر حملے کیے گئے، ان حملوں کے دوران اہلکاروں سے اسلحہ اور گاڑیاں چھین لی گئیں، اور بعض چوکیوں کو تباہ کر دیا گیا۔

حکومت نے ان واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے لیویز اور پولیس اہلکاروں کی کارکردگی کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔

سرکاری زرائع کے مطابق محکمہ داخلہ بلوچستان نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت دی ہے کہ سرمچاروں کے سامنے سرنڈر کرنے والے اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے جس کے تحت خضدار کے زہری علاقے میں لیویز تھانے میں تعینات 15 اہلکاروں کو نوکری سے نکالا گیا ہے، جبکہ دیگر اضلاع میں بھی اسی نوعیت کی کارروائیاں جاری ہیں۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں کے تحصیل زہری میں رواں ماہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچار نے ایک آپریشن کے تحت شہر میں داخل ہوتے ہوئے سرکاری عمارتوں اور لیویز چوکی پر قبضہ کرلیا تھا اور لیویز کے اسلحہ اور گاڑیوں کو ضبط کرنے کے بعد، نادرہ آفس اور لیویز تھانے کو آگ لگا دی تھی۔

بلوچستان میں لیویز فورس صوبے کے 85 فیصد علاقے میں امن و امان کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہے تاہم، شورش زدہ علاقوں میں لیویز کو سرمچاروں کے خلاف لڑائی میں کمزور سمجھا جاتا ہے۔ لیویز حکام کے مطابق فورس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن میں انٹیلیجنس ونگ اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کا قیام شامل ہے۔

ڈی جی لیویز بلوچستان کے مطابق، لیویز اہلکاروں کو جدید تربیت دی جا رہی ہے اور مزید اہلکاروں کو فوج کے تعاون سے تربیت فراہم کی جائے گی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ لیویز اہلکاروں کا مورال بلند کرنے اور ان کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

حکومتی ذرائع کے مطابق، فوج اور صوبائی حکومت مل کر اس مسئلے کے حل کے لیے حکمت عملی تیار کر رہے ہیں۔ تمام پہلوؤں پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں ایسی صورتحال سے مؤثر طریقے سے نمٹا جا سکے۔