سات اکتوبر حملہ روکنے میں ناکامی پر اسرائیلی فوج کے سربراہ مستعفیٰ

89

اسرائیلی فوج کے سربراہ نے سات اکتوبر کو حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی پر استعفی دے دیا ہے۔

وزیرِ دفاع کو بھیجے گئے خط میں، لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حالوی نے تسلیم کیا کہ اسرائیلی ڈیفینس فورس اسرائیلی شہریوں کی حفاظت میں ناکام رہی ہے۔

’اپنی ذمہ داری نہ نبھانے پانے کا یہ احساس ہر روز، ہر گھنٹے میرے ساتھ ہے، اور باقی زندگی بھی میرے ساتھ رہے گا۔‘

جنرل حالوی کا کہنا ہے کہ چھ مارچ کو اسرائیلی فوج کی ’اہم کامیابیوں‘ کے موقع پر اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔

انھوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ اسرائیل کے تمام جنگی مقاصد حاصل نہیں کیے جاسکے ہیں۔

انھوں نے وعدہ کیا کہ وہ اپنا عہدہ چھوڑنے سے قبل 7 اکتوبر کے واقعات کے بارے میں آئی ڈی ایف کی انکوائری مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ انکوائری ’اعلیٰ درجے کی، جامع اور شفاف‘ ہوگی۔

جنرل حالوی کے استعفے کے اعلان کے کچھ ہی دیر بعد اسرائیلی فوج کے سدرن کمانڈ کے سربراہ میجر جنرل یارون فنکل مین نے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔

جنرل فنکل مین کا کہنا تھا کہ وہ ’مغربی نیگیو اور اس کے بہادر باشندوں کی حفاظت کے اپنے فرض‘ میں ناکام رہے تھے۔

یہ دونوں استعفے اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کے تین روز بعد سامنے آئے ہیں۔

حماس کے سات اکتوبر کے حملے سے قبل اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس حکام کو اس بارے میں متعدد اطلاعات ملی تھیں اس کے باوجود وہ اس حملے کو روکنے میں ناکام رہے۔ اس حملے میں تقریباً 1200 افراد ہلاک جبکہ 250 کے قریب کو اغوا کر لیا گیا۔

اس حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پر حملہ کردیا۔ تقریباً 15 ماہ جاری رہنے والی اس جنگ میں 47 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے۔