کوئٹہ جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ جاری

27

بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے قیادت میں قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5706 دن مکمل ہوگئے۔

اس موقع پر ماما قدیر نے وفود سے بات کرتے ہوئے کہا بلوچستان میں بلوچ قوم کو اس کے تمام حقوق سے محروم رکھا گیا ہے آج گوادر میں بساک کے بچوں کو کتابوں کا اسٹال لگانے پر کتابوں سمیت گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا، اب کتابیں پڑھنا اور فروخت کرنا بھی جرم بن گیا ہے۔ یہ وہ کتابیں ہیں جو پاکستان میں چھپتی ہیں اور ملک بھر کے بک اسٹورز پر فروخت ہوتی ہیں۔ اگر ان کتابوں پر پابندی ہے تو بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بجائے ان کی اشاعت پر پابندی لگائی جائے۔”

انہوں نے مزید کہا یہ قابل مذمت عمل ہے۔ بلوچستان پولیس کو غیر قانونی احکامات کی پیروی کرنے کے بجائے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے۔ ان بچوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے، اور انتظامیہ کو پرامن سرگرمیوں کی حفاظت اور حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔”

ماما قدیر نے بلوچستان میں جاری مظالم کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا ہزاروں افراد کو جبری لاپتہ کیا گیا ہے۔ لوگوں کو قتل کرکے اجتماعی قبروں میں ڈال دیا جاتا ہے۔ توتک کی اجتماعی قبروں سے یہ ثابت ہوا ہے کہ بلوچستان میں ناقابل بیان مظالم کی داستانیں دفن ہیں۔