گوادر ائیرپورٹ کا متوقع افتتاح ، کل عوام کو گھروں میں رہنے کی ہدایت

216

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیہ میں شہریوں کو مطلع کیا گیا ہے کہ کل صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک کوسٹل ہائی وے پر غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ خاص طور پر تیل بردار گاڑیوں اور ڈیزل کے کاروباری حضرات کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس دوران اپنی آمد و رفت مکمل طور پر معطل رکھیں۔

واضح رہے کہ یہ اعلامیہ کل گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے متوقع افتتاح کے موقع پر جاری کیا گیا ہے، جہاں سیکیورٹی چیکنگ نہایت سخت ہوگی۔

اطلاعات کے مطابق پاکستان کے وزیر ہوابازی خواجہ آصف کل گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا افتتاح کریں گے، گوادر کےلیے پہلی پرواز کراچی سے روانہ ہوگی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل سیکورٹی خدشات کے پیش نظر نیو گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی تکمیل کی تقریب گوادر کے بجائے اسلام آباد میں اونلائن کی گئی تھی ۔ جس میں پاکستانی وزیراعظم شہبازشریف اور چین کے وزیراعظم لی چیانگ نے شرکت کی تھی ۔اور ابتک گوادر میں تقریب کا افتتاح چار بار ملتوی کیا گیا ہے ،

گوادر ائیرپورٹ سی پیک پروجیکٹ کا حصہ ہے، سی پیک کو بلوچ سیاسی و عسکری حلقوں کی جانب سے استحصالی منصوبہ قرار دیا جاچکا ہے جس کے ردعمل میں سیاسی حلقوں کی جانب سے اندرون و بیرون ملک مختلف فورمز پر احتجاج کرنا اور بلوچ مسلح آزادی پسند جماعتوں کی جانب سے سی پیک و دیگر تنصیبات کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

گوادر پورٹ ، سی پیک، سیندک اور دیگر پراجیکٹس کے باعث بلوچستان میں چائنیز انجینئروں و دیگر اہلکاروں پر خودکش حملوں میں شدت دیکھنے میں آئی ہے۔

بلوچ لبریشن آرمی دو ہزار اٹھارہ سے مسلسل چین کے معاشی اور عسکری مفادات کو نشانہ بنا رہا ہے، ابتک کراچی، گوادر اور دالبندین میں چینی انجینئروں کو بی ایل اے کی جانب سے نشانہ بنایا گیا ہے۔

گذشتہ سال کراچی میں انتہائی حساس مقام کراچی ائیرپورٹ کے احاطے میں سخت سیکورٹی حصار میں چین کے انجنئیروں کو بی ایل اے فدائین یونٹ مجید بریگیڈ اور انٹیلجنس ونگ زراب نے نشانہ بنایا۔

چینی شہروں کے علاوہ بی ایل اے کی جانب سے بلوچستان میں پاکستانی فوج پر ہونے والے حملوں میں بھی شدت آئی رواں سال کے شروعاتی دنوں بی ایل اے فدائی یونٹ مجید برگیڈ کی جانب سے تربت میں پاکستانی فورسز کے ایک قافلے کو اس وقت فدائی حملے میں نشانہ بنایا جو بسوں کے ذریعے سے کراچی سے تربت آرہے تھے۔

گذشتہ سال بی ایل اے کی جانب سے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر پاکستانی فورسز کے اہلکاروں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ٹریننگ مکمل کرکے واپس جارہے تھے۔

ان حملوں سے واضح ہوتا ہے کہ تنظیم پورے پاکستان میں کسی بھی مقام پر چین کے مفادات اور منصوبوں پر حملے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ گوادر میں تنظیم مضبوط پوزیشن رکھتا ہے۔