شورش سے متاثرہ بلوچستان میں ہر سال ہزاروں افراد ٹریفک حادثات میں لقمہ اجل بنتے ہیں جس کے باعث کوئٹہ کراچی مرکزی شاہراہ کو ‘خونی شاہراہ’ کا نام دیا گیا۔ سال 2024 بلوچستان میں ایک اور جان لیوا سال ثابت ہوا جہاں 20300 روڈ حادثات میں 471 سے زائد افراد موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ 17 ہزار 5 سو سے زائد ان حادثات میں متاثر ہوئیں۔
ٹریفک حادثات میں جانوں کے ضائع ہونے پر عوامی و سماجی حلقے آواز اٹھاتے رہے ہیں، ان حادثات کی روک تھام کیلئے احتجاجی لانگ مارچ و دیگر طریقے اپنائے گئے تاہم یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکا جبکہ حادثات میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ کی ویژول اسٹوڈیو نے سال 2024 کے ٹریفک حادثات کی مجموعی اعداد شمار جمع کیئے ہیں۔ ان اعداد و شمار کے مطابق سرکاری طور پر کل 20300 حادثات رپورٹ ہوئے جبکہ ان حادثات کی تعداد سال 2023 میں 969 تھی۔
واضح رہے یہ اعداد و شمار ممکنہ طور پر ایک کم اندازہ ہے، کیونکہ بہت سے واقعات کی ایک بڑی تعداد رپورٹ نہیں ہوپاتی ہے، اصل تعداد ممکنہ طور پر مذکورہ تعداد سے زیادہ ہے۔
سال 2024 میں ان حادثات کے نتیجے میں 471 سے زائد افراد ہلاک، 30596 سے زائد افراد زخمی ہوئے جبکہ ان حادثات میں 17531 خاندان متاثر ہوئے۔ یہ اعداد و شمار تشویشناک ہے، سڑک حادثات نے بلوچستان کے ایک وسیع طبقے کو متاثر کیا، چاہے وہ پیدل چلنے والے ہوں، کار ڈرائیور ہوں، یا کارگو ٹرک آپریٹرز ہوں۔
زیادہ تر حادثات کوئٹہ کراچی شاہراہ کے مختلف حصوں بالخصوص کوئٹہ کو خضدار سے ملانے والی سڑک پر پیش آئے، کوئٹہ میں 6093 حادثات، خضدار میں 1875 حادثات، قلات میں 1339 حادثات اور مستونگ میں 1071 حادثات رپورٹ ہوئے جبکہ کیچ میں 4603، گوادر 1339 اور جعفر آباد میں 1339 واقعات رپورٹ ہوئیں۔
دی بلوچستان کے اعداد شمار کے مطابق ان سڑک حادثات میں سے زیادہ تر واقعات میں کاریں متاثر ہوئیں جن میں 6690 حادثات رپورٹ ہوئیں، اس کے بعد 4460 موٹرسائیکل، 2230 پک اپ اور 117 بسیں حادثات کا شکار ہوئیں۔
پورے بلوچستان میں حادثات بڑے پیمانے پر ہوتے ہیں البتہ کوئٹہ، کراچی مرکزی شاہراہ جسے بلوچستان کے لوگوں کی جانب سے “قاتل شاہراہ” کا نام دیا گیا ہے جہاں آئے روز حادثات پیش آتے ہیں، کوئٹہ کراچی مرکزی شاہراہ پر پیش آنے والے حادثات میں کئی عوامل کارفرما ہیں جن میں 688 کلو میٹر طویل سڑک کا تنگ ہونا اس کی تنگ چوڑائی، منقسم لین کا نہ ہونا، کئی سو کلومیٹر تک طبی مراکز کی عدم موجودگی اور ڈرائیور کی غفلت کے واقعات شامل ہیں۔