کراچی ایئرپورٹ حملے میں 6 سے زائد خواتین کو سہولت کاری کیلئے استعمال کیا گیا۔پولیس کا دعویٰ

163

کراچی پولیس نے بی ایل اے مجید برگیڈ کے کراچی ائیرپورٹ حملے میں سہولت کاری میں کئی خواتین کے شامل ہونے کا دعویٰ کیا ہے ۔

دعوے کے مطابق کراچی میں ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے حملے میں کئی خواتین کی سہولت کاری کے انکشافات ہوئے ہیں، دعویٰ میں کہا گیا ہے کہ گرفتار مبینہ ملزمہ گل نسا نے سنسی خیز انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں 6 سے زائد خواتین کو سہولت کاری کے لیے استعمال کیا گیا۔

دعوے کے مطابق تفتیش کے دوران مبینہ ملزمہ گل نسا کی جانب سے بتایا گیا کہ 6 سے زائد خواتین کو سہولت کاری کے لیے استعمال کیا گیا، شاہ فہد عرف سرفراز نے اسے خودکش جیکٹ پہننے کا کہا، جیکٹ پہننے سے انکار کیا تو گاڑی سے اتار دیا۔

دعوے کے مطابق تفتیشی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ کلاشنکوف کا بیگ خاتون نے لاکر شاہ فہد کو دیا تھا، گولیاں اور گرنیڈ سے بھرا کاٹن بھی خواتین نے دیا جبکہ خودکش جیکٹ بھی ایک دوسری خاتون شاپنگ بیگ میں رکھ کے لائی تھی۔

دعوے کے مطابق گل نسا نے انکشافات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ تمام چیزیں مکمل ہونے کے بعد شاہ فہد اسے کراچی لے کر آیا، اس دوران کئی بار شاہ فہد سے قطع تعلقی کی کوشش کی لیکن نمبر بدلنے کے باوجود شاہ فہد ہر بار میرا نمبر حاصل کرلیتا تھا، شاہ فہد رابطہ کرکے حب چوکی کے علاقے میں ہی کہیں بلواتا تھا اور وہ ہمیشہ کالے رنگ کی کار استعمال کرتا تھا۔

واضح رہے ابتک پولیس اور تفشیشی ادارے گرفتار مبینہ ملزمہ گل نساء کے بارے مزید معلومات نہیں دیئے ہیں کہ انکا تعلق کہاں سے ہیں اور نہ ہی ان کے لواحقین سامنے آئے ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ سال 6 اکتوبر کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب سگنل پر چینی انجینئرز اور سرمایہ کاروں کے قافلے پر ایک خودکش حملہ ہوا، جس میں چینی شہریوں سمیت کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے۔ اس حملے کی ذمہ داری بلوچستان کی آزادی کے لیے متحرک تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی۔

بی ایل اے کے مطابق مجید برگیڈ کے فدائی شاہ فہد عرف آفتاب نے بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے اس قافلے کو نشانہ بنایا، جس میں پانچ سے زائد چینی انجینئر اور سرمایہ کار ہلاک اور بارہ سے زائد زخمی ہوئے، جبکہ ان کی حفاظت پر مامور کم از کم پندرہ پاکستانی فوجی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، جن میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے چار سے زائد اعلیٰ سطحی افسران شامل ہیں۔